پاکستانی سرحد سے ملحقہ افغان صوبے کے قریب ایک امریکی ڈرون حملے میں پاکستانی طالبان کے راہنما کو ہدف بنایا گیا۔ اس بات کی تصدیق ایک امریکی فوجی اہلکار نے ’وائس آف امریکہ‘ سے کی ہے۔ جمعرات کے روز مقامی ذرائع سے موصول ہونے والی غیرتصدیق شدہ خبروں میں بتایا گیا ہےکہ ملا فضل اللہ ہلاک ہو گیا ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے، اہلکار نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ، ملا فضل اللہ کو بدھ کی رات گئے ہدف بنایا گیا۔
افغانستان میں تعینات امریکی افواج کے ترجمان، لیفٹیننٹ کرنل مارٹن اوڈونیل نے جمعرات کو ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’امریکی افواج نے 13 جون کو صوبہٴ کنڑ میں انسداد دہشت گردی کی ایک کارروائی کی، جس میں دہشت گرد تنظیم کے ایک سینئر راہنما کو ہدف بنایا گیا‘‘۔
پینٹاگان کے حکام نے اس مرحلے پر یہ بات نہیں بتائی آیا کارروائی کامیاب ہوئی۔
یہ کارروائی ایسے وقت سامنے آئی ہے جب رمضان کے متبرک مہینے کے آخری ایام کی مناسبت سے افغان طالبان اور سرکاری سکیورٹی افواج کے درمیان جنگ بندی جاری ہے۔
افغانستان میں امریکی افواج اور نیٹو قیادت والی ’رزولوٹ سپورٹ‘ کے کمانڈر، جنرل جان نکلسن نے کہا ہے کہ امریکہ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے کیے گئے جنگ بندی کے اعلان کی پاسداری کرتا ہے، جس میں امریکہ کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے دیگر دہشت گرد گروپوں کے خلاف حملوں سے احتراز شامل نہیں ہے۔
اوڈونیل نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے، جنگ بندی میں امریکہ کی جانب سے داعش خوراسان، اور دیگر علاقائی اور بین الاقوامی دہشت گرد گروپوں کے خلاف امریکہ کی انسداد دہشت گردی کی کوششیں جاری رہیں گی، ساتھ ہی حملے کی صورت میں امریکی اور بین الاقوامی افواج کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے‘‘۔
تاہم، یاد رہے کہ اس سے قبل کئی بار ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی غیر تصدیق شدہ خبریں آتی رہی ہیں۔