افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کوافغان قومی سلامتی کے مشیر دادفر اسپانتا اور امریکی سفیر ریان کروکر نے سمجھوتے کے مسودے پر دستخط کیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سمجھوتہ اب امریکی صدر براک اوباما اور مسٹر کرزئی کے دستخط کے لیے تیار ہے۔
اسپانتا کی طرف سےجاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دستاویز افغانستان، خطے اور دنیا کی سلامتی کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرتا ہے۔ کروکر نے کہا کہ سمجھوتا ’دو مساوی اقتدار اعلیٰ کی مالک ریاستوں‘ کے مابین طویل المدتی اسٹریٹجک ساجھے داری کو مضبوط کرتا ہے۔کوئی مخصوص تفاصیل جاری نہیں کی گئیں۔
سمجھوتے کے لیےمذاکرات میں حال ہی میں اُس وقت پیش رفت سامنے آئی جب امریکہ نے افغانستان کے مطالبے پر امریکہ کے زیر انتظام بگرام قیدخانے کا مکمل کنٹرول حوالے کرنے اور متنازعہ خصوصی فورسز کی طرف سے طالبان باغیوں کے خلاف رات کے وقت چھاپے بند کرنے پر اتفاق کیا۔
صدر کرزئی نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ فوجی انخلا کےبعد امریکہ تحریری طور پراس بات پر رضامند ہو کہ ہر سال دو ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ افغان فورسز پر اٹھنے والے سالانہ تقریباً چار ارب ڈالرکے اخراجات فراہم کرے گا۔ تاہم، اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اسٹریٹجک معاہدے کا مقصد تفصیلی امدادی پیکیج نہیں ہے، لیکن یہ ایک دستور العمل ہے جِس کے ذریعے آئندہ برسوں کے دوران فریقین کی طرف سے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔