امریکی ریاست کیلی فورنیا کی چیپ مین یونیورسٹی سے وابستہ ماہرین نفسیات کا یہ دعویٰ ہے کہ ہماری ظاہری شکل و صورت کے ساتھ اطمینان کا ہماری زندگی کے مجموعی اطمینان کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔
نئی تحقیق کے لیے ماہرین نے جسمانی تصور کو سائنسی بنیادوں پر پرکھا ہے اور شکل و صورت اور وزن کے ساتھ زندگی کے مجموعی اطمینان کے تعلق پر تحقیقات کی ہیں۔
ان کے تجزیہ سے جو نتیجہ سامنے آیا اس سے پتا چلا کہ ہمارے جسمانی تصور کا اس بات کے لیے بڑا اہم کردار ہے کہ ہم اپنی زندگی میں کتنےخوش ہیں۔
اگرچہ خوبصورتی کا کوئی لگا بندھا فارمولا نہیں ہے لیکن محققین کے مطابق عام طور پر دبلی پتلی خواتین اور ایتھلیٹ مردوں کو ظاہری شبیہ کےحوالے سے پرکشش خیال کیا جاتا ہے۔
تازہ ترین مطالعاتی جائزے کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر ڈیوڈ فریڈرک نے کہا کہ ہماری تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ مرد اور خواتین جو اپنے جسمانی تصور کے مثبت احساس کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں وہ عمر کے کسی بھی حصے میں زیادہ خوش اور مطمئن نظر آتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ مرد اور خواتین اپنی شکل و صورت اور جسمانی وزن کےحوالے سے جو سوچ رکھتے ہیں اس سے معلوم کیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں مجموعی طور پر کتنےخوش ہیں۔
ڈاکٹر فریڈرک اور ان کے ساتھی محققین نے کہا کہ ہم نے 12176 مرد اور خواتین میں ظاہری شکل و صورت اور وزن کا تجزیہ کیا ہے جن سے ایک آن لائن سروے بھرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
شرکاء کی عمریں 18 سے 65 برس کے درمیان تھیں جن سے ان کے رومانوی تعلقات، خود اعتمادی، ٹی وی دیکھنے کی عادت اور ان کی دیگر ذاتی خصوصیات کے بارے میں سوالات پوچھے گئے جبکہ ان کی ظاہری شخصیت اور وزن کو باڈی ماس انڈیکس کے ذریعے ناپا گیا۔
جریدہ سائنس ڈائریکٹ میں شائع ہونے والے نتائج سے واضح ہوا کہ شرکاء میں سے چند تقریباً 6 فیصد مرد اور 9 فیصد خواتین اپنی ظاہری شکل و صورت کی طرف سے انتہائی عدم اطمینان کا شکار تھے جبکہ تقریباً 15فیصد مرد اور 20 فیصد خواتین اپنے وزن کے حوالے سے انتہائی غیر مطمئن تھے۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ خواتین کے لیے جسمانی تصور تیسرا اہم اشارہ تھا جس سے ان کے اطمینان کے بارے میں معلوم کیا جا سکتا تھا جبکہ مالی حالت اور شریک حیات کا ساتھ دیگر دو اہم عوامل تھے جن سے ان کی زندگی کے اطمینان کو ناپا جا سکتا تھا۔
نتائج سے پتا چلا کہ مرد کے لیے جسمانی تصور مالی حالت کے بعد دوسرا اہم اشارہ تھا جس سے ان کی زندگی کے مجموعی اطمینان کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔
نتائج کے مطابق صرف ایک چوتھائی مرد اور خواتین اپنی شکل و صورت کے ساتھ انتہائی خوش تھے جبکہ 24 فیصد مرد اور 20 فیصد خواتین نے بتایا کہ وہ اپنے وزن کے ساتھ انتہائی خوش ہیں، جبکہ نصف شرکاء کسی حد تک اپنے وزن سے مطمئن تھے۔
زیادہ وزنی افراد اپنے جسمانی تصور اور وزن کی طرف سے انتہائی عدم اطمینان کا شکار تھے۔
محققین کے مطابق جسمانی تصور کے ساتھ عدم اطمینان کا شکار افراد اعصابی خلل، حسن ظن اور بے چینی میں مبتلا تھے۔ انھوں نے ٹی وی دیکھنے میں زیادہ وقت گزارا تھا۔
ان کے برعکس جسمانی تصور کے ساتھ مطمئن افراد فراخ دل، فرض شناس اور زیادہ دوستانہ طبیعت کے مالک تھے۔
ڈاکٹر ڈیوڈ فریڈرک نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جسمانی تصور کی طرف سے عدم اطمینان بے چینی کی ایک بڑی وجہ بنتا ہے اور آگے چل کر یہ ایک دوسرے کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ تحقیق منفی جسمانی تصور کے ناپسندیدہ اثرات میں سے کچھ کا خاکہ پیش کرتی ہے لیکن شکل و صورت کی طرف سے عدم اطمینان ہماری صحت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے جیسا کہ امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن نے جسمانی شبیہ کے منفی تصورات کو ذہنی اور جسمانی عوارض کے ساتھ منسلک کیا ہے۔