امریکی صدر براک اوباما نے ایک مؤثر ساجھے دار کی حیثیت سے، داعش کے خلاف لڑائی میں آسٹریلیا کے کردار کو سراہا ہے۔
اوباما نے یہ بات آسٹریلیا کے وزیر اعظم، میلکم ٹَرن بُل کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات سے قبل اپنے کلمات میں کہی۔ داعش کے خلاف لڑائی اور بین الپیسیفک پارٹنرشپ تجارتی سمجھوتا ایجنڈا میں سر فہرست تھے۔
امریکی قیادت والے اتحاد کے حصے کے طور، آسٹریلیا عراق اور شام دونوں کے خلاف فضائی کارروائیوں میں شریک ہے، جن کا آغاز 2014ء کے اواخر میں ہوا۔
اوباما نے توجہ دلائی کہ داعش کے خلاف لڑائی کے حوالے سے، امریکہ کے بعد آسٹریلیا نے فوجوں کی دوسری بڑی تعداد تعینات کی ہے۔
اُنھوں نے ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی کا بھی حوالہ دیا۔
بقول اُن کے، ’ہمیں پتا ہے کہ جکارتہ میں ہونے والے حالیہ حملے کی سرپرستی داعش کے شدت پسند گروہ نے کی تھی۔ یہ ایک یاد دہانی ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا نے انتہاپسندی کے خلاف لڑائی ایک مؤثر انداز سے لڑی ہے، لیکن یہ وہ شعبہ ہے جس کی جانب ہمیں توجہ دینی ہے اور نگاہ رکھنی ہے۔ ظاہر ہے، آسٹریلیا ماضی میں اِسی طرح کے دہشت گرد حملوں کی زد میں رہا ہے۔‘
ٹَرن بُل نے بتایا کہ اُنھیں اِس بات کی خوشی ہے کہ انتہاپسندوں کے خلاف لڑائی میں امریکہ اور آسٹریلیا قریبی رابطے میں رہ کر کام کریں گے۔
پینٹاگان نے کہا ہے کہ پیر کے روز ہونے والی ملاقات کے دوران، ٹَرن بُل اور امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے عراق اور شام میں حاصل کی گئی پیش رفت کے بارے میں گفتگو کی، اور یہ کہ، کارٹر نے آسٹریلیا کی نمایاں کارکردگی کو سراہا۔