امریکی صدر براک اوباما نے بدھ کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلی فون پر ’کئی ایک معاملات پر‘ گفتگو کی۔
وائٹ ہاؤس کے اہل کاروں نے بتایا ہے کہ ’دونوں رہنماؤں نے شام میں خانہ جنگی کو ختم کرنے کے لیے جاری کوششوں اور یوکرین میں جنگ بندی کی شرائط پر عمل درآمد پر گفتگو کی‘۔
وائٹ ہاؤس ترجمان جوش ارنیسٹ نے کہا ہے کہ، ’اُنھوں نے خاصے وقت تک روسیوں کی جانب سے علیحدگی پسندوں کی حمایت بند کرنے کی ضرورت پر بات کی، جس کے باعث اس وقت یوکرین عدم استحکام کا شکار ہے۔‘
روس کا کہنا ہے کہ پیوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی کے سمجھوتے کے تحت یوکرین کو اپنے وعدے پورے کرنے چاہئیں۔
دونوں سربراہان نے شام میں خانہ جنگی کے معاملے کے حل کے لیے اقوام متحدہ کے زیر سایہ مذاکرات کی حمایت پر زور دیا، جس میں صدر بشار الاسد کا مستقبل اہم پیچیدہ نکتہ بنا ہوا ہے۔
امریکہ روس پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ اسد کی حمایت بند کرے اور اسد حکومت کے خلاف لڑنے والے باغی گروہوں پر بم حملے بند کرے۔
اوباما اور پیوٹن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ جوہری تجربے کے معاملے پر گفتگو کی، جس سلسلے میں، اُنھوں نے ’مضبوط اور متحد بین الاقوامی اقدام کی اہمیت پر زور دیا‘۔
روس نے کہا ہے کہ داعش کے شدت پسند گروہ اور دیگر دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کو تقویت دینے کے لیے امریکہ اور روس کے مابین بہتر فوجی رابطوں کی ضرورت ہے۔