داعش سے نبردآزما امریکی قیادت والے اتحاد نے جمعے کی صبح شمالی عراق میں عراقی افواج اور کُرد پیشمرگہ کے مابین جنگ بندی کا اعلان کیا۔ تاہم، فوری طور پر اپنے دعوے سے ہٹتے ہوئے، کہا ہے کہ یہ ’’سرکاری‘‘ جنگ بندی نہیں ہے۔
فوجی ترجمان، ریان ڈلون نے ٹوئٹر پر ایک وضاحت شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’دونوں فریق ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں‘‘۔ لیکن، ’’جنگ بندی‘‘ کا سمجھوتا طے نہیں ہو پایا۔
عراقی فوج اور کُرد اقلیت کے درمیان کئی ہفتوں سے جھڑپیں جاری ہیں، جس سے قبل عراقی فوجیں شمالی عراق کے محفوظ علاقوں کی جانب جا چکی ہیں، جنھیں کرد افواج نے داعش کے جہادیوں سے واگزار کرا لیا تھا۔
کُرد افواج نے زیادہ تر علاقہ بغیر مزاحمت کے خالی کر دیا تھا، جب کہ اکا دکا چند معمولی نوعیت کی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
عراقی افواج اُن علاقوں کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں، جن میں سے زیادہ تر پر 2014ء میں عراق کا ہی کنٹرول ہوا کرتا تھا، جب داعش کے شدت پسند علاقے میں داخل ہوئے۔
کُرد پیشمرگہ اور اتحادی افواج نے اِس علاقے پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا، جو اب تک کردستان کے خطے کا حصہ بنے رہے ہیں۔