اسامہ بن لادن کے خلاف فیصلہ کن آپریشن سے قبل امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے جدید ترین بغیر پائلٹ والے طیاروں یا ڈرون کے ذریعے کئی ماہ سے اُس کی پناہ گاہ پر نظر رکھے ہوئے تھی۔
امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق ان طیاروں کو ایبٹ آباد میں بن لادن کی پناہ گاہ اور آس پاس کے واضح ویڈیو مناظر حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
مخصوص بناوٹ اور انتہائی بلندی پر پرواز کرنے والے ان ڈرونز کے سامنے فضائی نگرانی کے لیے استعمال ہونے والے روایتی ریڈارز غیر موثر ثابت ہوتے ہیں۔
اس صلاحیت کی وجہ سے یہ امریکی طیارے پاکستان کے اُن علاقوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے جہاں پاکستان نے اُن کی پروازوں پر پابندی لگا رکھی ہے۔
امریکی عہدے داروں نے واشنگٹن پوسٹ کو نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ بن لادن کی پناہ گاہ کی نگرانی کے عمل میں مصنوعی سیارے، الیکٹرونک مواصلات کی نگرانی کے آلات اور ایبٹ آباد میں ایک خفیہ ٹھکانے میں موجود سی آئی اے کے جاسوسوں نے بھی کردار ادا کیا۔
باور کیا جاتا ہے کہ دو مئی کو امریکی اسپیشل فورسز کی کارروائی کے وائٹ ہاؤس میں بر اہ راست دیکھے جانے والے مناظر ان جدید ڈرونز کی مدد سے ہی حاصل کیے جا رہے تھے۔
اخبار کے مطابق ایبٹ آباد آپریشن سے قبل نگرانی کے دوران سی آئی اے کو کبھی بھی اسامہ بن لادن کی تصویر یا اُس کی وہاں موجودگی کا ثبوت نہیں مل سکا تھا لیکن خفیہ ایجنسی کے اہلکار اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ اس عمارت میں اکثر چہل قدمی کرتا نظر آنے والا شخص القاعدہ کا سربراہ ہی ہے۔
اس آپریشن کی دیگر تفصیلات کو خفیہ رکھنے کی طرح سی آئی اے کی طرف سے استعمال کیے گئے ڈرونز کے بارے میں بھی حکام نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ البتہ امریکی فضائیہ نے 2009ء میں تسلیم کیا تھا کہ اس نوعیت کا ’اسٹیلتھ‘ ڈرون موجود ہے۔ امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ اس ڈرون کو آر کیو- 170سینٹینل کا نام دیا گیا ہے، اور اس کو پہلی مرتبہ 2007ء میں افغانستان میں قندھار ایئر فیلڈ پر دیکھا گیا تھا۔