رسائی کے لنکس

بزنس اور مزدور طبقے کانئے امی گریشن سمجھوتے پر اتفاق


وہ ایک ایسے سمجھوتے پر پہنچ گئے ہیں جِس کے باعث ایک کروڑ دس لاکھ غیر قانونی تارکین ِ وطن کے لیے شہریت کا راستہ کھل جائے گا۔ سمجھوتے کے تحت، یکم اپریل 2015ء سے ’ڈبلیو ویزا‘ کے نام سے ایک نئے پروگرام کا آغاز ہوگا

امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ بڑے کاروباری اداروں اور کارکنان نے ’گیسٹ ورکر پروگرام‘ کا سمجھوتا طے کرلیا ہے، جس کا تعلق کم ہنرمند افراد سے ہے۔

وہ ایک ایسے سمجھوتے پر پہنچ چکے ہیں جِس کے باعث ایک کروڑ دس لاکھ غیر قانونی تارکین ِ وطن کے لیے شہریت کا راستہ کھل جائے گا۔


سمجھوتے کے تحت، یکم اپریل 2015ء سے ’ڈبلیو ویزا‘ کے نام سے ایک نئے پروگرام کا آغاز کیا جائے گا۔

ایک سال بعد، ’ڈبلیو ویزا‘ کے حامل افراد ’مستقل رہائش‘ کا درجہ حاصل کرنے کے اہل ہوں گے؛ اور وہ اپنا روزگار تبدیل کر سکیں گے۔

اِس پروگرام کے پہلے سال ، 20000ویزے جاری کیے جائیں گے، جب کہ بعد میں اِن ویزاؤں کی تعدد کو بڑھا کر، ایک سال میں دو لاکھ تک کردیا جائے گا۔

ویزا کی تعداد میں کمی بیشی آتی رہے گی، جِس کا دارومدار بے روزگاری کی شرح، روزگار کی دستیابی ، ملازمت دینے والوں کی ضروریات اور مارکیٹ کا جائزہ لینے والے ایک نئے وفاقی ادارے کی طرف سے جمع کیے جانے والے اعداد و شمار پر ہوگا۔

اِس نئے ادارے کا نام ’بیورو آف اِمی گریشن اینڈ لیبر مارکیٹ رسرچ‘ ہوگا۔

ہفتے کے روز’ وائٹ ہاؤس ‘ حکام نے بتایا کہ صدر براک اوباما اِس معاملے پر سینیٹ میں ہونے والے مذاکرات کی پیش رفت سے مطمئن ہیں، ایسے میں جب کانگریس میں ایوان کی دونوں پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اِمی گریشن کی مربوط قانون سازی کے لیے کوشاں ہیں۔

دوسری میعادِ صدارت کے دوران صدر تارکینِ وطن سے متعلق اصلاحات کے کام کو اولیت دے رہے ہیں۔ اُن کی صدارت کی یہ میعاد جنوری 2017ء میں پوری ہوگی۔

مزدوروں اور کاروباری اداروں کے درمیان یہ سمجھوتا جمعے کی رات گئے طے پایا؛ جِس سے قبل کارکنوں کی تنظیم کے صدر رِچرڈ ٹرومکا ؛ امریکی چیمبر آف کامرس کے سربراہ ٹام ڈُنوہو اور نیو یارک سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر، چَک شومر نے، جو کہ مصالحت کے فرائض انجام دے رہے تھے، اُن کے درمیان کانفرنس ٹیلی فون کال ہوئی۔

’گیسٹ ورکر پروگرام‘ پر مزدوروں کی تنظیم اور چیمبر آف کامرس کے مابین ایک طویل عرصے سے بڑے اختلافات رہے ہیں۔ یہ اختلافات اِس بات پر تھے آیا کارکنوں کو کس نوعیت کی صنعتوں میں زیادہ سے زیادہ کتنی اجرت دینا چاہیئے۔

اِس سمجھوتے میں متعدد صنعتوں سے متعلق یہ معاملہ طے پاگیا ہے، جِن میں ہوٹل، ریستوران، عمارتوں کی صفائی کا کام، خردہ فروشی،اور تعمیرات کے شعبہ جات شامل ہیں۔

سینیٹر شومر اُس آٹھ رُکنی کمیٹی میں شامل ہیں جِس میں چار ڈیموکریٹس اور چار ریپبلیکنز ہیں، جِنھیں اِس سمجھوتے پر دستخط کرنے ہیں۔ توقع ہے کہ وہ سبھی اِس پر دستخط کریں گے، جِس کے بعد اگلے چند ہفتوں کے اندر اندر ایک نیا اِمی گریشن بِل سینیٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

ساتھ ہی، امریکی ایوانِ نمائندگان میں میں اِسی نوعیت کے ایک بِل پر کام ہو رہا ہے۔
XS
SM
MD
LG