رسائی کے لنکس

شام کا صدارتی انتخاب 'ایک توہین' ہے: امریکہ


ترجمان میری ہارف
ترجمان میری ہارف

محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ انتخاب اسد کی 40 سالہ خاندانی حکمرانی کا تسلسل ہے۔

امریکہ نے شام میں ہونے والے صدارتی انتخاب کو "ایک توہین" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر بشار الاسد نے جو کچھ ماضی میں کیا "اس کی وجہ سے آج ان کی کوئی ساکھ نہیں"۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف کا کہنا تھا کہ " حقیقت کے برعکس اور سیاسی شمولیت کے بغیر ہونے والا انتخاب اسد کی 40 سالہ خاندانی حکمرانی کا تسلسل ہے جو کہ سیاسی مخالفین کو وحشیانہ انداز میں دبانے اور شام کے عوام کی مان و خوشحالی کے لیے امنگوں کو پورا کرنے میں ناکامی پر مبنی ہے۔"

شام میں منگل کو صدارتی انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے گئے جس میں توقع یہی کی جارہی ہے کہ بشار الاسد کو ایک بار پھر واضح اکثریت حاصل ہو جائے گی اور وہ آئندہ سات سالوں کے لیے ملک کے صدر منتخب ہو جائیں گے۔

شام کے سرکاری ٹی وی پر صدر کے حامیوں کو قومی پرچم اور ان کی تصاویر لہراتے ہوئے دکھایا جارہا ہے۔ یہ انتخاب صرف ان علاقوں میں ہوا جہاں حکومت کا کنٹرول ہے۔

شام کی حزب مخالف اور اس کے مغربی اتحادیوں نے انتخاب کو مسترد کردیا۔ اس میں حکومت کے منظور کردہ بہت ہی کم معروف دو شخصیات بھی امیدوار تھیں۔

بشارالاسد نے 2000ء میں اپنے والد کے انتقال کے بعد ملک کا منصب صدارت سنبھالا تھا اور 2007ء میں وہ بلامقابلہ صدر منتخب ہوئے تھے۔

تین سال قبل ان کی حکومت کے خلاف شروع ہونے والی پرامن تحریک بعد میں پرتشدد صورت اختیار کر گئی اور ملک خانہ جنگی کا شکار ہوگیا۔

اس خانہ جنگی میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ لاکھوں افراد ملک چھوڑ کر پڑوسی ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔
XS
SM
MD
LG