ایک امریکی انٹیلی جنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ وہ لائبریا کے سابق راہنما چارلس ٹیلر کے ساتھ کام کرتی رہی ہے ۔ ٹیلر پر ان دنوں ہیگ میں قائم فوجداری کی عالمی عدالت میں اپنے اقتدار کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب پر مقدمہ چل رہاہے۔
اخبار بوسٹن گلوب نے اس ہفتے یہ انکشاف اطلاعات تک رسائی کی آزادی کے قانون کے تحت بھیجی گئی درخواست کے جواب میں تصدیق کے بعد کیا ہے۔
اخبار نے لکھاہے کہ امریکہ کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی ، ’پینٹاگان سپائی آرم‘ کا کہناہے کہ اس کے ایجنٹوں اور سی آئی اے نے مسٹر ٹیلر کے ساتھ 1980 کے عشرے کے ابتدائی عرصے میں کام کیاتھا۔
اخبار نے لکھاہے کہ ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی نے کام اور تعلقات کی نوعیت کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں دی اور یہ کہا کہ ایسا کرنا قومی سلامتی کے لیے نقصان کا باعث ہوسکتا ہے۔
مسٹر ٹیلر اور امریکی خفیہ اداروں کے ساتھ تعلقات کی افوائیں 2009ء سے زیر گردش ہیں جب انہوں نے جنگی جرائم سے متعلق سماعت میں یہ شہادت دی تھی کہ 1985ء میں بوسٹن کی جیل سے ان کے فرار میں امریکی عہدے داروں نے انہیں مدد فراہم کی تھی۔
مسٹر ٹیلر ان دنوں اقوام متحدہ کے تحت سیرا لیون کے لیے قائم کردہ خصوصی عدالت کے فیصلے کا انتظار کررہے ہیں۔
انہوں نے خود پر قتل، جنسی طور پر ہراساں کرنے اور خانہ جنگی کے دوران بچوں کو فوجیوں کے طور پر استعمال کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے۔