چین میں امریکی سفیر نے حکومت سے انسانی حقوق کی معذور کارکن نی یولان اور ان کے شوہر کو، جنہیں گذشتہ ہفتے دھوکہ دہی کے ارتکارب اور گڑبڑ پھیلانے کے الزام میں قید کیا گیاتھا، رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔
بیجنگ کی ایک عدالت نے 51 سالہ انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل کو منگل کے روز سال اور آٹھ ماہ جیل کی سزاسنائی تھی۔ جب کہ ان کے شوہر دونگ جی گن کو اسی جیسے الزامات میں دو سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
امریکی سفیر گیری لاک نے پیر کو ایک بیان جاری کیا جس میں کہاگیا ہے کہ انہیں ان سزاؤں اور نی یولان کی صحت کے متعلق شدید تحفظات ہیں، خاص طورپر ان بدسلوکیوں کی بنا پر جن سے انہیں ماضی میں گذرنا پڑا تھا۔
امریکی سفیر نے یہ بھی کہا ہے کہ انہیں یہ جان کر بھی دکھ پہنچا ہے کہ اس جوڑے کی بیٹی کو ماورائے عدالت اپنے گھر پر نظر بند رکھا جارہاہے۔
ہانگ کانگ میں قائم ایمنسٹی انٹرنیشنل سے منسلک چین کے امور کی ایک ماہر سارہ شیفر نے وائس آف امریکہ کو پچھلے ہفتے بتایا تھا کہ نی کو دی جانے والی سزائیں مکمل طورپر غیر منصفانہ ہیں ۔
انہوں نے نی یولان کو تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ انہیں اور ان کے شوہر کو زمین سے متعلق حقوق کی خلاف وزریوں پر آواز اٹھانے کی سزا دی جارہی ہے۔
نی یولان کوان کے گھر پر سرکاری قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کے بعد2002ء اور 2008ء میں کارسرکار میں رکاوٹیں ڈالنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات میں بھی جیل بھیجا گیا تھا۔
سارہ شیفر کا کہنا ہے کہ انہیں جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی بنا پر اب ان کی زندگی وہیل چیئر تک محدود ہوکررہ گئی ہے۔