امریکہ اور چین نے جمعے کے روز علیحدہ اعلانات میں کہا ہے کہ دونوں ملک تجارتی سمجھوتے کے پہلے مرحلے کے متن پر متفق ہو گئے ہیں، اور وہ ایک دوسرے پر مزید محصولات عائد نہیں کریں گے۔
سمجھوتے کے ایک حصے کے طور پر چینی اہل کاروں نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکی زراعت، توانائی اور ادویات کی مصنوعات کی درآمد میں اضافہ کرے گا۔
چینی نائب وزیر خارجہ، وانگ شوون نے بیجنگ میں ایک اخباری کانفرنس میں کہا ہے کہ ’’اس کے نتیجے میں چین اور امریکہ کے مابین تعاون کو پختہ کرنے کے حوالے سے حالات میں بہتری آئے گی‘‘۔
اعلان کے محض دو روز بعد امریکہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر لگائے گئے 160 ارب ڈالر مالیت کے نئے محصولات پر عمل درآمد کا آغاز ہونا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر سمجھوتے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ چونکہ ہم نے معاملہ طے کر لیا ہے، 15 دسمبر سے نافذ العمل محصولات پر جرمانہ نہیں لیا جائے گا۔ ہم فوری طور پر سمجھوتے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کا آغاز کریں گے، اس معاملے پر 2020ء کے انتخابات کا انتظار نہیں کیا جائے گا۔ یہ سبھی کے لیے حیران کن نوعیت کا سمجھوتا ہے‘‘۔
بیجنگ میں حکام نے کہا ہے کہ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ لاگو کیے گئے 360 ارب ڈالر مالیت کے محصولات میں سے چند واپس لے لیں، جس کی ادائیگی امریکہ کو کی گئی ہے۔
امریکی نمائندہ برائے تجارت کے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملک تجارتی سمجھوتے کے پہلے مرحلے میں تاریخی اور قابل نفاذ سمجھوتے پر پہنچ چکے ہیں، جس کے لیے چین کے معاشی اور تجارتی نظام میں بنیادی اصلاحات اور تبدیلیاں لانے پر زور دیا گیا ہے، جن کا تعلق املاک دانش ، ٹیکنالوجی کی منتقلی، زراعت، مالیات کی نوعیت کی خدمات، سکہ یا غیر ملکی زر مبادلہ سے ہو‘‘۔
ایسے میں جب کہ چینی اہل کار بیان دے رہے تھے، صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر سمجھوتے کے پہلے مرحلے کو ’’انتہائی وسیع‘‘ قرار دیا، لیکن کہا کہ ’’25 فی صد محصولات ویسے ہی رہیں گے‘‘۔
جمعے کی علی الصبح ٹوئٹر پر ٹرمپ نے سمجھوتے کے بارے میں وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کی مذمت کی، یہ کہتے ہوئے کہ یہ ’’رپورٹ مکمل طور پر غلط ہے، خاص طور پر محصولات سے متعلق معاملات میں‘‘۔
گیارہ اکتوبر کو اوول آفس میں چینی نائب وزیر اعظم لیو ہی سے ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے بارے میں ’’سمجھوتے کے پہلے مرحلے سے متعلق تفصیل سے بات کی تھی‘‘۔
اُس وقت، صدر نے کہا تھا کہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران سمجھوتے کا پہلا حصہ ضبط تحریر میں آجائے گا، جس میں املاک دانش اور مالی خدمات کو بیان کیا جائے گا؛ اور ساتھ ہی، اس میں چین کی جانب 50 ارب ڈالر مالیت کی زرعی مصنوعات کی خریداری کا معاملہ بھی شامل ہو گا۔