واشنگٹن —
صدر براک اوباما کو اعتماد ہے کہ جنرل جارج ایلن افغانستان میں امریکی افواج کی کمان سنبھالتے رہیں گے، ایسے میں جب مبینہ طور پر اُن کی طرف سے اسکینڈل کی مرکزی کردار ایک خاتون کو کی گئی ’نامناسب خط و کتابت‘ کے بارے میں چھان بین کا سلسلہ جاری ہے، جس میں سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریاس ملوث بتائے جاتے ہیں۔
یہ بات منگل کو وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ صدر کو جنرل ایلن پر مکمل اعتماد ہے، اور یہ کہ صدر سمجھتے ہیں کہ ایلن افغانستان میں اچھا کام انجام دے رہے ہیں۔
کارنی نے صدر اوباما کی طرف سے سینیٹ سے کیے گئے مطالبے کا اعادہ کیا جس میں ایلن کے جانشین کے طور پر جنرل جوزف ڈنفورڈ کی فوری تعیناتی کی توثیق کے لیے کہا گیا ہے۔
اس سے قبل ملنے والی اطلاعات کے مطابق، امریکہ نے افغانستان میں اپنے اعلٰی ترین فوجی کمانڈر جنرل جان ایلن کی اُس خاتون کے ساتھ مبینہ ’’نا مناسب خط و کتابت‘‘ کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں، جس سے منسوب ایک اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد گزشتہ جمعہ کو امریکی سی آئی اے کے سربراہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔
امریکی محکمہء دفاع کے ایک سینیئر افسر نے منگل کو بتایا ہے کہ پنٹاگان جنرل ایلن اور جِل کیلی نامی خاتون کے درمیان 20 ہزار سے زائد ای میل پیغامات اور دیگر خط وکتابت کی چھان بین کر رہا ہے۔ تاہم اُنھوں نے ان دستاویزات پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
کیلی حال ہی میں مستعفی ہونے والے سی آئی اے کے سربراہ ڈیوڈ پیٹریاس کی دوست ہیں۔
اسی امریکی خاتون کی شکایت پر گزشتہ دنوں جب فیڈرل بیورو آف انوسٹیگیشن (ایف بی آئی) نے پیٹریاس کی ایک دوسری ساتھی اور مصنفہ پولا براڈول کی طرف سے کیلی کو بھیجے جانے والے مبینہ دھمکی آمیز ای میل پیغام کی تحقیقات شروع کیں تو تفتیش کاروں پر سی آئی اے کے سربراہ اور براڈول کے درمیان غیر ازدواجی تعلقات کا انکشاف ہوا۔
یہ راز افشا ہونے کے بعد پیڑیاس کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونا پڑا۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جارج لیٹل کے مطابق ایف بی آئی نے جنرل ایلن کے معاملے پر اتوار کو اُن کے محکمے سے رجوع کیا تھا جس کے بعد وزیر دفاع لیون پنیٹا نے پنٹاگان کے انسپکٹر جنرل کو اس کی تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت کی۔
افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل ایلن نے اپنے خلاف الزامات کی تردید کی ہے اور تحقیقات کے دوران وہ بدستور اتحادی افواج کی کمان کرتے رہیں گے۔
اُنھیں گزشتہ ماہ صدر براک اوباما نے امریکہ یورپین مشترکہ فوجی سربراہ اور یورپ کا آئندہ سپریم الائیڈ کمانڈر نامزد کیا تھا۔
لیکن پنٹاگان کے ترجمان کے مطابق امریکی صدر نے یہ نامزدگیاں روک دی ہیں اور وزیر دفاع نے سینیٹ سے کہا ہے کہ وہ ان نامزدگیوں کی توثیق سے متعلق اپنی سماعت ملتوی کر دے۔
یہ بات منگل کو وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ صدر کو جنرل ایلن پر مکمل اعتماد ہے، اور یہ کہ صدر سمجھتے ہیں کہ ایلن افغانستان میں اچھا کام انجام دے رہے ہیں۔
کارنی نے صدر اوباما کی طرف سے سینیٹ سے کیے گئے مطالبے کا اعادہ کیا جس میں ایلن کے جانشین کے طور پر جنرل جوزف ڈنفورڈ کی فوری تعیناتی کی توثیق کے لیے کہا گیا ہے۔
اس سے قبل ملنے والی اطلاعات کے مطابق، امریکہ نے افغانستان میں اپنے اعلٰی ترین فوجی کمانڈر جنرل جان ایلن کی اُس خاتون کے ساتھ مبینہ ’’نا مناسب خط و کتابت‘‘ کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں، جس سے منسوب ایک اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد گزشتہ جمعہ کو امریکی سی آئی اے کے سربراہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔
امریکی محکمہء دفاع کے ایک سینیئر افسر نے منگل کو بتایا ہے کہ پنٹاگان جنرل ایلن اور جِل کیلی نامی خاتون کے درمیان 20 ہزار سے زائد ای میل پیغامات اور دیگر خط وکتابت کی چھان بین کر رہا ہے۔ تاہم اُنھوں نے ان دستاویزات پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
کیلی حال ہی میں مستعفی ہونے والے سی آئی اے کے سربراہ ڈیوڈ پیٹریاس کی دوست ہیں۔
اسی امریکی خاتون کی شکایت پر گزشتہ دنوں جب فیڈرل بیورو آف انوسٹیگیشن (ایف بی آئی) نے پیٹریاس کی ایک دوسری ساتھی اور مصنفہ پولا براڈول کی طرف سے کیلی کو بھیجے جانے والے مبینہ دھمکی آمیز ای میل پیغام کی تحقیقات شروع کیں تو تفتیش کاروں پر سی آئی اے کے سربراہ اور براڈول کے درمیان غیر ازدواجی تعلقات کا انکشاف ہوا۔
یہ راز افشا ہونے کے بعد پیڑیاس کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونا پڑا۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جارج لیٹل کے مطابق ایف بی آئی نے جنرل ایلن کے معاملے پر اتوار کو اُن کے محکمے سے رجوع کیا تھا جس کے بعد وزیر دفاع لیون پنیٹا نے پنٹاگان کے انسپکٹر جنرل کو اس کی تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت کی۔
افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل ایلن نے اپنے خلاف الزامات کی تردید کی ہے اور تحقیقات کے دوران وہ بدستور اتحادی افواج کی کمان کرتے رہیں گے۔
اُنھیں گزشتہ ماہ صدر براک اوباما نے امریکہ یورپین مشترکہ فوجی سربراہ اور یورپ کا آئندہ سپریم الائیڈ کمانڈر نامزد کیا تھا۔
لیکن پنٹاگان کے ترجمان کے مطابق امریکی صدر نے یہ نامزدگیاں روک دی ہیں اور وزیر دفاع نے سینیٹ سے کہا ہے کہ وہ ان نامزدگیوں کی توثیق سے متعلق اپنی سماعت ملتوی کر دے۔