عراق میں موجود چوٹی کے ایک امریکی کمانڈر نے کہا ہے کہ اُنھیں توقع ہے کہ آئندہ چھ ماہ کے اندر داعش سے نمٹنے پر مامور افواج موصل اور رقہ پر دہشت گرد گروپ کا قبضہ خالی کرا لیں گی۔
بدھ کے روز شمالی بغداد سے گفتگو کرتے ہوئے، امریکی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل اسٹیفن ٹاؤن سینڈ نے کہا ہے کہ داعش کے لڑاکے چند ہی ماہ کے اندر پھر سے لڑائی کا رُخ اختیار کریں گے، ’’لیکن وہ مادی طور پر خلافت کا دعویٰ نہیں کر پائیں گے‘‘۔
عراقی افواج نے دریائے دجلہ کےمشرق میں موصل کے علاقے پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا ہے اور توقع ہے کہ بہت جلد وہ شہر کے مغربی علاقے جانب پیش قدمی کرچکے ہوں گے۔
موصل عراق کا دوسرا بڑا شہر ہے، جب کہ آبادی کے لحاظ سے یہ سب سے بڑا شہر ہے، جس پر دولت اسلامیہ کی فوج نے قبضہ جما رکھا ہے۔
جہاں تک رقہ کا تعلق ہے، امریکی قیادت والے اتحاد کو توقع ہے کہ داعش کے اس فی الواقع دارالخلافہ کو ’’آئندہ چند ہفتوں کے اندر اندر‘‘ خالی کرالیا جائے گا۔ یہ بات اتحاد کے ترجمان، کرنل جان ڈوریان نے بدھ کے روز بغداد سے ٹیلی کانفرنس کے ذریعے اخباری نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔
رقہ کے بارے میں امریکی قیادت والے اتحاد کو توقع ہے کہ شمال، شمال مشرق اور شمال مغرب سے کی جانے والی پیش قدمی کے نتیجے میں، داعش کو نکال باہر کیا جائے گا۔