امریکہ نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی پاکستان میں نظر بندی سے رہائی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نوئرٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لشکرِ طیبہ ایک نامزد غیر ملکی دہشت گرد تنظیم ہے، جو دہشت گرد حملوں میں سیکڑوں معصوم شہریوں، جن میں متعدد امریکی باشندے بھی شامل ہیں، کی ہلاکت کی ذمہ دار ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت اِس بات کو یقینی بنائے کہ حافظ سعید کو گرفتار کر کے انہیں ان کے جرائم کی سزا دی جائے۔
اس سے قبل بھارت کی طرف سے حافظ سعید کی نظر بندی کے خاتمے پر سخت ردِ عمل کا اظہار کیا گیا تھا۔
جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو تقریباً 10 ماہ کی نظر بندی کے بعد جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب رہا کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بدھ کو تین رکنی عدالتی بورڈ نے حافظ سعید کی نظر بندی میں مزید توسیع سے متعلق حکومت کی استدعا مسترد کر دی تھی۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان کا بیان اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے بھی جمعے کو جاری کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی محکمۂ خزانہ نے مئی 2008 میں ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے تحت حافظ سعید کا نام خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
بیان کے مطابق نومبر 2008ء کے ممبئی حملوں کے بعد، جس میں چھ امریکی شہری ہلاک ہوئے تھے، اقوامِ متحدہ نے دسمبر 2008ء میں یو این ایس سی آر 1267 کے تحت حافظ سعید کو انفرادی طور پر بھی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا تھا۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ لشکر طیبہ اور اُس کی فرنٹ تنظیموں، رہنماؤں اور کارکنوں پر امریکی محکمۂ خارجہ اور محکمۂ خزانہ کی پابندیاں عائد ہیں۔
واضح رہے کہ 2012ء میں امریکہ نے حافظ سعید کو انصاف کے کٹہرے تک پہنچانے کے لیے اطلاعات کی فراہمی پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی مقرر کیا تھا۔
حافظ سعید جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے سربراہ ہیں اور ان دونوں تنظیموں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی اور امریکہ، دہشت گرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں۔
بھارت کا الزام ہے کہ 2008ء میں ممبئی میں ہونے والا حملہ لشکر طیبہ نے کیا تھا جس کے بانی حافظ سعید ہیں جو اب جماعت الدعوۃ کے سربراہ ہیں۔ حافظ سعید اس کی تردید کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ لشکر طیبہ ایک الگ تنظیم ہے۔
ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں چھ امریکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔