امریکہ کے محکمہ دفاع نے رواں ماہ افغانستان میں کیے گئے ایک فضائی حملے میں القاعدہ کے عسکریت پسند قاری یاسین کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
یہ دہشت گرد دو امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار تھا اور اس پر مارچ 2009ء میں پاکستان کے شہر لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے میں ملوث ہونے کا بھی الزام تھا۔
ہفتہ کو ایک بیان میں پینٹاگان نے کہا کہ یہ حملہ 19 مارچ کو افغان صوبہ پکتیکا میں کیا گیا جس میں القاعدہ کا "نامور" دہشت گرد راہنما قاری یاسین مارا گیا۔
امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ "قاری یاسین کی موت اس بات کا ثبوت ہے کہ ایسے دہشت گرد جو اسلام کو بدنام کرتے اور معصوم شہریوں کو دانستہ طور پر نشانہ بناتے ہیں انصاف سے نہیں بچ سکیں گے۔"
پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والا یہ دہشت گرد طالبان سے بھی رابطے میں رہا اور القاعدہ کی طرف سے کیے گئے متعدد حملوں کا منصوبہ ساز تھا، جن میں ستمبر 2008ء میں اسلام آباد میں میریٹ ہوٹل پر ہونے والا مہلک حملہ بھی شامل ہے۔ اس حملے میں درجنوں افراد ہو گئے تھے۔
پینٹاگان کے بیان کے مطابق مرنے والوں میں امریکی فضائیہ کے میجر روڈولفو آئی روڈریگز اور نیوی کے اہلکار میتھیو جے او برینٹ بھی شامل تھے۔
ڈرون حملے کے دو روز بعد سکیورٹی ذرائع اور عسکریت پسندوں کی طرف سے قاری یاسین کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ اس میں تین دیگر عسکریت پسند بھی مارے گئے تھے۔
لیکن امریکہ کی طرف سے اس کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔