امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ القاعدہ کے اہم رہنماؤں کی حالیہ ہلاکتوں کے بعد اس دہشت گروپ کے لیے دوسرے ملکوں میں بڑے حملے کرنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔
لیون پنیٹا نے یہ بیان ایسے وقت دیا ہے جب چند روز قبل یمن میں ایک امریکی ڈرون حملے میں امریکی نژاد انتہا پسند مذہبی رہنما انور العولقی اور انٹر نیٹ پر القاعدہ کے انگریزی میگزین ’انسپائر‘ کا ناشر پاکستانی نژاد امریکی سمیر خان مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیل جاتے ہوئے دوران سفر وزیر دفاع نے صحافیوں کو بتایا کہ چاہے یمنی صدر علی عبداللہ صالح اقتدار میں رہیں، امریکہ یمن کے ساتھ مل کر جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے خلاف کوششیں جاری رکھے گا۔
امریکی فوج اس علاقے میں القاعدہ پر حملوں میں خفیہ ادارے سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) اور یمنی حکام کی مدد کر رہی ہے۔ یہ مدد عموماً لڑاکا طیاروں یا کروز میزائلوں کے حملوں کی شکل میں ہوتی ہے۔
لیون پنیٹا کا کہنا تھا کہ وہ جمعہ کو ہونے والے فضائی حملے میں بم تیار کرنے کے ماہر سعودی شہری ابراہیم الاسیری کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کر سکتے۔
یمنی حکومے نے اتوار کو کہا تھا کہ اس بارے میں بعض اطلاعات منظر عام پر آنے کے باوجود الاسیری ہلاک ہونے والوں میں شامل نہیں تھا۔
الاسیری 2009ء میں کرسمس کے موقع پر امریکی ریاست مشیگن کے شہر ڈیٹروائٹ پر ایک طیارہ تباہ کرنے کی سازش میں بھی ملوث ہے۔ طیارے کو ایک نائیجرین باشندے کے زیر جامہ چھپائے گئے بم سے تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔