رسائی کے لنکس

کانگریس کے نئے انتخابات سے قبل، ایوان کے اجلاس


چار نومبر کو ایوان نمائندگان کےتمام کے تمام 435 ارکان اور 100رکنی سینیٹ کی ایک تہائی پھر سے منتخب ہونے والی ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں آیا ستمبر کے مختصر اجلاسوں کے دوران، کانگریس میں قانون سازی کی جائے گی، جس کا مقصد باغیوں سے نمٹنا ہوگا یا پھر مسٹر اوباما کو وسیع تر حملوں کا واضح اختیار دینا ہوگا

پانچ ہفتے کی موسم ِگرما کی تعطیلات کے بعد، پیر کے روز امریکی کانگریس کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ تاہم، ستمبر کے مختصر دورانیے کے اجلاسوں کے بعد قانون ساز نئی انتخاباتی مہم چلانے کے لیے، ایک بار پھر واشنگٹن سے باہر رہیں گے۔

سب سے اولیت پر، ایجنڈا میں بجٹ پر قانون ساز ی کا معاملہ ہوگا، تاکہ اِس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ 30 ستمبر سے آگے کے حکومتی اخراجات کے لیے رقوم میسر ہوں، تاکہ گذشتہ برس کی طرح مالی سال گزرنے پر حکومتی کاروبار کی جزوی بندش کے معاملے جیسی صورتِ حال درپیش نہ ہو۔

اس مرتبہ، قانون ساز بظاہر اِس بات پر ہم خیال دکھائی دیتے ہیں کہ حکومت کو موجودہ سطح کی رقوم کی فراہمی دسمبر کے وسط تک جاری رکھی جائے، ایسے میں جب آئندہ جنوری میں نئی کانگریس کے عہدہ سنبھالنے کے بعد، وسیع مدتی مالی وسائل کی منظوری زیرِ غور آئے گی۔

چار نومبر کو ایوان نمائندگان کےتمام کے تمام 435 ارکان اور 100رکنی سینیٹ کی ایک تہائی پھر سے منتخب ہونے والی ہے۔

عام خیال ہے کہ ریپبلیکن پارٹی ایوانِ نمائندگان میں اپنی 17 نشستوں کی برتری نہ صرف برقرار رکھے گی، بلکہ عین ممکن ہے کہ اِس میں کچھ اضافہ ہو؛ جب کہ وہ سینیٹ میں بھی زیادہ سیٹیں لے سکتی ہے، جہاں اس وقت ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے۔

ریپبلیکن پارٹی کی یہ بھی کوشش ہے کہ توانائی کی پیداوار میں اضافہ لانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں اور کاروباری اداروں سے متعلق محصول اور ضابطوں کو آسان بنایا جائے؛ جب کہ ڈیموکریٹس اس بات کی جستجو کر رہے ہیں کہ کارکنان کی کم سے کم تنخواہ میں اضافہ لایا جائے اور خواتین کے مانع حمل طبی سہولت کی ضمانت پر مبنی ہیلتھ انشورنس میسر ہو۔

منگل کے روز، کانگریس کے قائدین وائٹ ہاؤس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں صدر براک اوباما سے ملاقات کریں گے، جس میں عراق اور شام میں دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں کی پیش قدمی کے خطرات اور دو امریکی صحافیوں کے سفاکانہ قتل کے معاملے پر گفتگو ہوگی۔ مسٹر اوباما نے کہا ہےالقاعدہ کی طرف سے ملک میں 2001ء کے دہشت گرد حملوں کی 13 ویں برسی کی یاد میں تقریبات کی مناسبت سے وہ قوم سے مخاطب ہوں گے۔

چند امریکی قانون سازوں نے عراق اور شام میں باغیوں کے خلاف امریکی فضائی کارروائی کو وسعت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم، دیگر قانون سازوں نے مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی کردار کو بڑھاوا دینے کے معاملے پر متنبہ کیا ہے، جب کہ امریکہ افغانستان میں طالبان کے خلاف 13 برس کی لڑائی کے بعد اپنی فوجیں واپس بلا رہا ہے۔

مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ اُنھیں دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف ’اپنے طور پر ہی کارروائی‘ کی اجازت دینے کا اختیار حاصل ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں آیا ستمبر کے مختصر اجلاسوں کے دوران، کانگریس میں قانون سازی کی جائے گی، جس کا مقصد باغیوں سے نمٹنا ہوگا یا پھر مسٹر اوباما کو وسیع تر حملوں کا واضح اختیار دینا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG