امریکی محکمہ محنت نے جمعرات کو کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے مریضوں کے ساتھ ساتھ گزشتہ ہفتے بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواست دینے والوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس سے دنیا کی سب سے بڑی معیشت کو ایک نئے خطرے کا سامنا ہے۔
لیبر ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق، سات لاکھ 42 ہزار بے روزگار افراد نے الاؤنس کے حصول کیلئے نئی درخواستیں دائر کیں ہیں، جو کہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 31 ہزار زیادہ ہیں۔ یہ مسلسل پانچواں ہفتہ ہے جب کہ بے روزگاری الاونس کے لیے درخواست دینے والوں کی تعداد آٹھ لاکھ سے کم ہے۔
محکمہ محنت کا کہنا ہے کہ کل چھ اعشاریہ چار ملین افراد بے روزگار ہیں، جب کہ نومبر کے پہلے ہفتے بے روزگاری کی شرح چار اعشاریہ تین فی صد تھی۔
بے روزگاری کی شرح میں اپریل کے مقابلے میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ اپریل میں بے روزگاری کی شرح 14 اعشاریہ سات فیصد تھی۔ تاہم امریکہ میں کرونا وائرس کے ایک لاکھ 70 ہزار نئے متاثرین کے اندراج کے بعد، مختلف ریاستوں کے گورنروں اور میئرز نے کاروباری سرگرمیوں پر نئی قدغنیں عائد کرنا شروع کر دی ہیں، جنہیں مہینوں پہلے وائرس متاثرین میں کمی کے بعد نرم کر دیا گیا تھا۔
کاروباری سرگرمیوں پرنئی پابندیوں سے خردہ فروشی کے اسٹور اپنے اوقات کار میں کمی کر سکتے ہیں، ریستوران بند ہو سکتے ہیں، اور اینٹرٹینمنٹ اور آرٹ کے مراکز بھی اپنے لائیو شو معطل کر دیں گے جس کے پیش نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ مزید امریکی کارکنوں کو آئندہ ہفتوں میں اپنی ملازمتوں سے برخواست ہونا پڑ سکتا ہے کیونکہ موسم سرما کے آغاز سے کھلی فضا میں اس طرح کی سرگرمیوں کا انعقاد ممکن نہیں رہے گا۔
صحت عامہ سے متعلق بہت سے عہدیدار، سالانہ تھینکس گونگ تہوار کی چھٹیوں کے تناظر میں، امریکیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ آئندہ ہفتے گھروں پر رہیں اور کہیں آنے جانے سے اجنتاب کریں، جس سے کرونا وائرس مزید پھیل سکتا ہے۔ عام حالات میں اس تہوار پر لاکھوں کی تعداد میں لوگ لمبے سفر طے کر کے اپنے اہل خانہ سے ملنے جاتے ہیں۔
اس سال اپریل میں جب کرونا وائرس نے امریکی معیشت پر دباؤ ڈالنا شروع کیا تھا تو اس وقت بے روزگاری کی شرح چار اعشاریہ ایک فی صد تھی، اس کے بعد سے گزشتہ 27 ہفتوں کے دوران تقریباً ایک تہائی کارکن اپنے روزگار سے محروم چلے آ رہے ہیں۔
امریکی محکمہ کامرس نے تین ہفتے قبل کہا تھاکہ امریکی معیشت میں جولائی تا ستمبر کے دوران سات اعشاریہ چار فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تاہم تجزیہ کاروں کے نزدیک، اگر کاروباری سرگرمیوں پر پابندیوں میں اضافہ کیا جاتا ہے، خصوصی طور پر اگر ریستورانوں کے اندر بیٹھنے پر پابندی لگائی جاتی ہے تو اس سال کے آخری تین مہینوں میں امریکی معیشت کی شرح نمو سستی کا شکار ہو گی۔