رسائی کے لنکس

ایران جوہری معاہدے سے نکلنے کے امریکی فیصلے پر برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا اظہار افسوس


آراک کی جوہری تنصیب (فائل)
آراک کی جوہری تنصیب (فائل)

امریکہ کی جانب سے ایران کے سول نیوکلیئر منصوبوں سے قطع تعلق کے فیصلے پر برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

صدر ٹرمپ اپنے اس فیصلے پر قائم ہیں جو انہوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے معاہدے سے نکلنے کے سلسلے میں کیا تھا۔ ٹرمپ نے آٹھ مئی سن 2018ء کو اس ترک تعلق کےاعلان پر دستخط کیے تھے۔

برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں اس بات پر افسوس ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ کیے گئے معاہدے سے الگ ہوگیا اور ایران کے سول نیوکلیئر پروگرام پر عائد پابندیوں کے استثنیٰ کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ معاہدے کا مقصد ایران کو ایٹمی اسلحہ بنانے سے روکنا مقصود ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ''ہمیں سخت افسوس ہے کہ ایران کے تین نیوکلیئر پراجیکٹس کو دی گئی استثنیٰ کو امریکہ نے ختم کر دیا ہے''، جس میں آراک ری ایکٹر کو تبدیل کرنے کا منصوبہ بھی شامل تھا۔

بیان میں تینوں ملکوں نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایٹمی عدم پھیلاو کے لیے ہے اور یہ تمام عالمی برادری کے مفاد میں ہے۔ اس میں ایران کے ایٹمی پروگرام کی محفوظ اور پرامن سرگرمیوں کی خصوصی طور پر ضمانت دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کو امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ تمام استثنیٰ ختم کیا جا رہا ہے۔

معاہدے میں ایران کو سول نیوکلیئر پروگرام سے متعلق منصوبے جاری رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اس معاہدے پر 2015ء میں دستخط ہوئے تھے۔ اس کے تحت روسی، چینی اور یورپی کمپنیاں آراک کے بھاری پانی کے ری ایکٹر میں سول مقاصد کے لیے تبدیلیاں لا رہی تھیں، جب کہ ایٹمی ایندھن کو بیرون ملک منتقل کیا جانا تھا۔

XS
SM
MD
LG