رسائی کے لنکس

امریکی وزیر دفاع کی سعودی بادشاہ سے ملاقات


امریکہ کے وزیر دفاع ایش کارٹر کے اس دورے کا مقصد ایران جوہری معاہدے سے متعلق اتحادیوں کے تحفظات دور کرنا ہے۔ امریکی وزیر دفاع اپنے اس دورے کے دوران اسرائیل اور اردن بھی گئے۔

امریکہ کے وزیر دفاع ایش کارٹر نے بدھ کو سعوی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی ہے۔ اُن کے اس دورے کا مقصد ایران جوہری معاہدے سے متعلق اتحادیوں کے تحفظات دور کرنا ہے۔

سعودی عرب کی طرف سے نا تو باضابطہ طور پر ’ایران جوہری معاہدے‘ کی مذمت کی گئی اور نا ہی اس کی تائید۔ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کے بعد 14 جولائی کو ایک معاہدے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

ایش کارٹر نے سعودی عرب کے بادشاہ سلمان اور وزیر دفاع سے بھی ملاقات کی جس کے بعد وہ اردن کی فوجی قیادت سے بات چیت کے لیے اردن واپس جائیں گے۔

منگل کو کارٹر نے شمالی اردن میں اس فضائی اڈے پر اتحادی فوجیوں سے ملاقات کی جہاں سے شام میں اہداف کے خلاف کارروائیاں کی جاتی ہیں۔

امریکی وزیر دفاع اپنے اس دورے کے دوران اسرائیل بھی گئے، جہاں انہوں نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو یقین دہانی کروائی کہ ایران جوہری معاہدے کے بعد اسرائیل کے لیے امریکی کی سکیورٹی حمایت جاری رہے گی۔

نیتن یاہو سے یروشلم میں ان کے دفتر میں ہونے والی بات چیت کے بعد کارٹر نے کہا کہ ’’ہم ہر ایک معاملے پر متفق نہیں ہیں اور وزیر اعظم نے یہ بہت واضح کیا ہے کہ جوہری معاہدے پر ان کا ہمارے ساتھ اختلاف ہے‘‘۔

گزشتہ ہفتے طے پانے والے ایران جوہری معاہدے کے بعد کارٹر اسرائیل کا دورہ کرنے والے امریکی اعلیٰ عہدیدار ہیں۔

یہ معاہدہ امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات میں تناؤ کا باعث بنا ہے۔ نیتن یاہو نے اس پر تنقید کرتے ہوئے اس 'تاریخی غلطی‘‘ اور ’’ایک خراب معاہدہ" قرار دیا اور امریکی کانگرس میں اپنے اتحادیوں کی مدد سے اس کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

اسرائیل کے سیاستدانوں اور حزب مخالف کے زیادہ تر رہنماؤں نے بھی اس معاہدے کی مذمت کی ہے۔

اسرائیل کے کئی تجزیہ کاروں نے اس معاہدے پر یہ کہہ کر تنقید کی ہے کہ امریکہ کی قیادت میں مغربی طاقتوں نے اس لیے اس کو "قبول کیا ہے" کیونکہ ان کے بقول اب وہ مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ نہیں لڑنا چاہتے۔

تاہم کئی سابق فوجی اور انٹیلی جنس عہدیداروں سمیت کئی دیگر تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ معاہدہ اتنا برا نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG