امریکہ کے وزیر دفاع ایش کارٹر اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ گزشتہ ہفتے ایران کے جوہری معاہدے کے تناظر میں اسرائیل کی سلامتی کی ضروریات کا جائزہ لیں گے۔
کارٹر اپنے دورے میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے جو جوہری معاہدے کو ایک "تاریخی غلطی" قرار دے کر امریکی کانگریس سے اسے مسترد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اپنے دورے سے قبل امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ وہ جوہری معاہدے سے متعلق نیتن یاہو کے موقف کو تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا لیکن انھیں امید ہے کہ وہ اس دورے میں امریکہ اور اسرائیل کے فوجی تعاون کو مزید کر سکیں گے۔
کارٹر اپنے اسرائیلی ہم منصب موشیہ یعلون اور اسرائیلی جرنیلوں سے بھی ملاقات کریں گے۔
امریکہ اسرائیل کو فوجی امداد کی مد میں سالانہ تین ارب ڈالر فراہم کرتا ہے اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جوہری معاہدے کے تناظر میں اس امداد میں اضافے کے بارے میں مطالبہ کر سکتا ہے۔
اسرائیل کے بعد ایش کارٹر امریکہ کے دو دیگر اتحادیوں، اردن اور سعودی، کا دورہ بھی کریں گے جہاں وہ ایران کے جوہری معاہدے سے متعلق تبادلہ خیال کریں گے۔
ایران کے چھ عالمی طاقتوں، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی کے مابین گزشتہ ہفتے ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت تہران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے عوض اس پر عائد اقتصادی پابندیاں ہٹا لی جائیں گی۔
صدر براک اوباما اس معاہدے کی یہ کہہ کر وکالت کرتے ہیں ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے باز رکھنے کا یہ ایک مناسب طریقہ ہے۔
لیکن امریکہ کے خلیجی اور عرب اتحادی اس معاہدے پر اپنے تحفظات اور شک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔