واشنگٹن —
نائجیریا میں مسلمان شدت پسندوں کی جانب سے گزشتہ ماہ اغوا کی جانے والی 250 سے زائد طالبات کی تلاش اور رہائی کے لیے امریکہ نے اپنے 80 فوجی اہلکار خطے میں تعینات کردیے ہیں۔
امریکی صدر براک اوباما نے بدھ کو ایک خط کے ذریعے ان فوجیوں کی نائجیریا کے پڑوسی ملک چاڈ میں تعیناتی سے کانگریس کو آگاہ کیا ہے۔
خط میں امریکی صدر نے کانگریس کو بتایا ہے کہ یہ فوجی اہلکار طالبات کی رہائی کے لیے جاری آپریشن میں انٹیلی جنس اور نگرانی سے متعلق امور میں نائجیرین حکام کی مدد کریں گے۔
خط کے مطابق شمالی نائجیریا اور اس سے متصل علاقوں میں طالبات کی تلاش کے لیے فضائی نگرانی کرنے والے امریکی طیارے کی پروازیں بھی چاڈ میں موجود یہی اہلکار چلا رہے ہیں۔
خط میں صدر اوباما نے اعلان کیا ہے کہ لگ بھگ 80 اہلکاروں پر مشتمل یہ دستہ اس وقت تک چاڈ میں موجود رہے گا جب تک طالبات کے اغوا سے پیدا ہونے والا بحران حل نہیں ہوجاتا۔
شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' کے جنگجووں نے 300 سے زائد طالبات کو اپریل میں نائجیریا کے شمالی ریاست بورنو کے ایک اسکول سے اغوا کیا تھا۔
اغوا کے بعد کئی طالبات شدت پسندوں کی تحویل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی تھیں البتہ اب بھی 276 طالبات جنگجووں کی تحویل میں ہیں جنہیں گزشتہ ایک ماہ سے جاری کوششوں کے باوجود تلاش نہیں کیا جاسکا ہے۔
اسی دوران نائجیریا کے شمال مشرقی علاقے کے ایک دور افتادہ گاؤں میں شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' کے مبینہ جنگجو وں کے حملے میں 17 افرا دہلاک ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق جنگجووں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب گاؤں پر حملہ کرکے کئی گھروں کو مسمار کردیا اور کئی گھنٹوں تک لوٹ مار اور فائرنگ کرتے رہے۔
حملہ جس گاؤں میں کیا گیا وہ اس قصبے سے صرف 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جہاں سے گزشتہ ماہ طالبات کو اغوا کیا گیا تھا۔
یہ علاقہ 'بوکو حرام' کے شدت پسندوں کو مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے اور شدت پسند یہاں آئے دن دیہات پر حملے کرتے رہتے ہیں۔
اس سے قبل منگل کو ملک کے وسطی شہر جوس میں ایک اسپتال اور بس اڈے کےنزدیک ہونے والے بم دھماکوں میں 118 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان دھماکوں میں بھی 'بوکو حرام' کا ہاتھ ہوسکتا ہے جو ماضی میں اس نوعیت کے حملے کرتی رہی ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے بدھ کو ایک خط کے ذریعے ان فوجیوں کی نائجیریا کے پڑوسی ملک چاڈ میں تعیناتی سے کانگریس کو آگاہ کیا ہے۔
خط میں امریکی صدر نے کانگریس کو بتایا ہے کہ یہ فوجی اہلکار طالبات کی رہائی کے لیے جاری آپریشن میں انٹیلی جنس اور نگرانی سے متعلق امور میں نائجیرین حکام کی مدد کریں گے۔
خط کے مطابق شمالی نائجیریا اور اس سے متصل علاقوں میں طالبات کی تلاش کے لیے فضائی نگرانی کرنے والے امریکی طیارے کی پروازیں بھی چاڈ میں موجود یہی اہلکار چلا رہے ہیں۔
خط میں صدر اوباما نے اعلان کیا ہے کہ لگ بھگ 80 اہلکاروں پر مشتمل یہ دستہ اس وقت تک چاڈ میں موجود رہے گا جب تک طالبات کے اغوا سے پیدا ہونے والا بحران حل نہیں ہوجاتا۔
شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' کے جنگجووں نے 300 سے زائد طالبات کو اپریل میں نائجیریا کے شمالی ریاست بورنو کے ایک اسکول سے اغوا کیا تھا۔
اغوا کے بعد کئی طالبات شدت پسندوں کی تحویل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی تھیں البتہ اب بھی 276 طالبات جنگجووں کی تحویل میں ہیں جنہیں گزشتہ ایک ماہ سے جاری کوششوں کے باوجود تلاش نہیں کیا جاسکا ہے۔
اسی دوران نائجیریا کے شمال مشرقی علاقے کے ایک دور افتادہ گاؤں میں شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' کے مبینہ جنگجو وں کے حملے میں 17 افرا دہلاک ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق جنگجووں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب گاؤں پر حملہ کرکے کئی گھروں کو مسمار کردیا اور کئی گھنٹوں تک لوٹ مار اور فائرنگ کرتے رہے۔
حملہ جس گاؤں میں کیا گیا وہ اس قصبے سے صرف 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جہاں سے گزشتہ ماہ طالبات کو اغوا کیا گیا تھا۔
یہ علاقہ 'بوکو حرام' کے شدت پسندوں کو مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے اور شدت پسند یہاں آئے دن دیہات پر حملے کرتے رہتے ہیں۔
اس سے قبل منگل کو ملک کے وسطی شہر جوس میں ایک اسپتال اور بس اڈے کےنزدیک ہونے والے بم دھماکوں میں 118 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان دھماکوں میں بھی 'بوکو حرام' کا ہاتھ ہوسکتا ہے جو ماضی میں اس نوعیت کے حملے کرتی رہی ہے۔