امریکی بحریہ نے چین کے ان د عوؤں کو مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ پیر کے دن جنوبی چین کی سمندری حدود میں متنازع پارسل جزیرے سے گزرنے والے ایک امریکی بحری جنگی بیڑے کو وہاں سے ہٹنے پر مجبور کیا گیا۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ کارلا بیب کی رپورٹ کے مطابق، امریکی بحریہ نے بتایا ہے کہ 'یو ایس ایس بین فولڈ' نامی امریکی بیڑا بحری سفر کی آزادی کو یقینی بنانے کے مشن پر اس چھوٹے سے جزیرے کے قریب سے گزرا، جو جنوبی چین اور ویت نام کے مشرق میں واقع ہے۔
امریکی بحریہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد چین، تائیوان اور ویت نام کی جانب سے آزادانہ سفر میں عائد کی جانے والی غیر قانونی پابندیوں کو چیلنج کرنا تھا۔
تینوں ملک ان جزیروں پر حق ملکیت جتاتے ہیں، اور وہاں سے گزرنے والے تمام فوجی جہازوں کو پیشگی اجازت لینے پر پابند کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کا پیر کے دن امریکہ نے انکار کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسی کارروائیاں کی جاتی رہیں گی، تاوقتیکہ کچھ ممالک آبی گزرگاہ پر اپنا حق جتانے کی کوشش ترک نہ کریں۔
امریکی بحریہ نے کہا ہے کہ جنوبی چین کی متنازعہ سمندری حدود میں اس طرح کے دعوے سمندروں میں آزادانہ سفر کے لیے شدید خطرے کا باعث ہیں، جس میں جہازرانی، فضائی حدود، آزاد تجارت اور بغیر روک ٹوک کے کاروبار سے متعلق دعوے شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کے کسی رکن کو دھمکانے یا کسی کے حقوق اور آزادی سلب کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
رائٹرز کی ایک خبر کے مطابق، چین کے اہلکاروں نے پیر کے دن اسے "اشتعال انگیزی'' قرار دیتے ہوئے، امریکہ پر زور دیا کہ ایسی کارروائی بند کی جائے۔