صدر براک اوباما نے امریکہ کو پیسیفک کا دائمی حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا معاشی مستقبل ایشیا سے جڑا ہوا ہے۔
ہوائی میں ایشیا پیسیفک رہنماؤں کے سربراہ اجلاس کے اختتامی سیشن سے اپنے خطاب میں صدر اوباما نے امریکہ میں بے روزگاری کی شرح کم کرنے کے لیے برآمدات کو دگنا کرنے کی کوششوں کو اجاگر کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کی کنجی ایشیا پیسیفک کے خطے میں تیزی سے ہونے والی ترقی میں ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہوائی میں ہونے والی 21 ویں ایشیا پیسیفک اکنامک کانفرنس میں رہنماؤں نے تجارت کو بڑھانے اور جدت کی حوصلہ افزائی کرنے پر اتفاق کیا جس میں کسٹمز اور محصولات کے قوانین کو آسان بنانا بھی شامل ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ قائدین نے صاف توانائی کی ٹیکنالوجی کی حوصلہ افزائی کرنے کے طریقوں اور ان رعایتوں کو بتدریج ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا جو فوسل ایندھن استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں جو سائنسدانوں کے بقول ماحولیاتی تبدیلی کا باعث ہیں۔
امریکی صدر نے یہ اعلان بھی کیا کہ جاپان، کینیڈا اور میکسیکو نے مذاکرات میں شمولیت کا کہا ہے تاکہ آزاد تجارتی خطے کا قیام امن میں لایا جا سکے جو ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ یا ٹی پی پی کے نام سے جانا جائے گا۔
صدر اوباما اور اے پی ای سی کے آٹھ دیگر رہنماؤں نے ہفتہ کو اعلان کیا تھا کہ وہ شراکت داری کے فریم ورک پر متفق ہو گئے ہیں جس سے ان ملکوں کے مابین تجارت کے لیے ٹیرف اور دیگر ایسی رکاوٹیں ختم ہو جائیں گی۔
آسٹریلیا، برونائی، چلی، ملایشیا، نیوزی لینڈ ، پیرو، سنگا پور، امریکہ اور ویتنام پہلے ہی ایسے مذاکرات میں مصروف ہیں۔ ان ملکوں کے رہنماؤں نے ہفتہ کو اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ یہ معاہدہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ معیار زندگی بہتر کرنے اور غربت کم کرنے میں مدد دے گا۔
چین ٹی پی پی کا ناقد ہے اور اسے تجارتی تحفظ کی ایک قسم قرار دیتا ہے۔