کاملا ہیرس نے حامیوں کو ہوورڈ یونی ورسٹی بلا لیا
کاملا ہیرس نے اپنے حامیوں کو واشنگٹن ڈی سی کی ہوورڈ یونی ورسٹی بلا لیا ہے جہاں امریکی وقت کے مطابق کاملا ہیرس سہ پہر چار بجے اپنے خطاب میں اپنی شکست تسلیم کریں گی۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس'کے مطابق کاملا ہیرس کی انتخابی مہم کا کہنا ہے کہ امریکی وقت کے مطابق ایک بجے یونی ورسٹی کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔
کاملا نے ہوورڈ یونی ورسٹی میں اپنا الیکشن ہیڈ کوارٹر قائم کیا تھا جہاں منگل کی شب اُن کا خطاب بھی متوقع تھا۔
الیکشن کی رات تک کاملا کے حامیوں میں جوش و خروش بھی دیکھا جا رہا تھا۔ تاہم جوں جوں انتخابی نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہوا اس کے بعد سے کارکنوں نے مایوس ہو کر وہاں سے جانا شروع کر دیا تھا۔ بعدازاں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ کاملا خطاب نہیں کریں گی۔
سابق صدر جارج بش اور اُن کی اہلیہ کی ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد
امریکہ کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش اور اُن کی اہلیہ لارا بش نے ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابی کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔
ایک بیان میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ "وہ اور اُن کی اہلیہ تمام امریکی شہریوں کے ساتھ مل کر دعا گو ہیں کہ ہمارے نئے رہنما کامیاب ہوں۔"
جارج بش نے صدارتی انتخاب میں کسی اُمیدوار کی حمایت نہیں کی تھی، تاہم اُن کے نائب صدر رہنے والے ڈک چینی نے کاملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
سابق صدر بش کا کہنا تھا کہ وہ صدر بائیڈن اور کاملا ہیرس کی ملک کے لیے خدمات کو بھی سراہتے ہیں۔
امریکہ کی چار ریاستوں میں گنتی جاری
امریکہ کے صدراتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ مطلوبہ 270 الیکٹورل ووٹوں کا ہندسہ عبور کرچکے ہیں جب کہ چار ریاستوں کے نتائج آنا بھی باقی ہیں۔
وائس آف امریکہ کی گنتی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 277 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلیے ہیں اور ان کی ڈیموکریٹک حریف کاملا ہیرس کو 244 الیکٹورل ووٹ ملے ہیں۔
اس وقت مشی گن، نیواڈا اور ایرزونا کی تین سوئنگ اسٹیٹس اور ریاست الاسکا میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
امریکی سینیٹ میں ری پبلکنز کی برتری؛ ایوانِ نمائندگان کی متعدد نشستوں پر سخت مقابلہ
امریکہ میں پانچ نومبر کو ہونے والے الیکشن میں صدر کے انتخاب کے ساتھ ساتھ یہ فیصلہ ہونا تھا کہ امریکی کانگریس میں کون سی جماعت اکثریت حاصل کرے گی۔
اب تک انتخابی نتائج کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ ری پبلکنز نے امریکی سینیٹ میں بھی برتری حاصل کر لی ہے۔
ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکنز ابھی تک ڈیمو کریٹک پارٹی سے آگے ہیں تاہم انہیں تاحال اکثریت کے لیے درکار تعداد میں نشستیں نہیں ملی ہیں۔
ایوانِ نمائندگان کی نشستوں پر دونوں جماعتوں میں سخت مقابلہ ہے اور کئی نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔ کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اگر ری پبلکنز کو برتری حاصل ہو جاتی ہے تو نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورِ صدارت میں اپنے سیاسی ایجنڈے پر بہ آسانی عمل درآمد کر سکیں گے۔