کاملا ہیرس نے حامیوں کو ہوورڈ یونی ورسٹی بلا لیا
کاملا ہیرس نے اپنے حامیوں کو واشنگٹن ڈی سی کی ہوورڈ یونی ورسٹی بلا لیا ہے جہاں امریکی وقت کے مطابق کاملا ہیرس سہ پہر چار بجے اپنے خطاب میں اپنی شکست تسلیم کریں گی۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس'کے مطابق کاملا ہیرس کی انتخابی مہم کا کہنا ہے کہ امریکی وقت کے مطابق ایک بجے یونی ورسٹی کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔
کاملا نے ہوورڈ یونی ورسٹی میں اپنا الیکشن ہیڈ کوارٹر قائم کیا تھا جہاں منگل کی شب اُن کا خطاب بھی متوقع تھا۔
الیکشن کی رات تک کاملا کے حامیوں میں جوش و خروش بھی دیکھا جا رہا تھا۔ تاہم جوں جوں انتخابی نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہوا اس کے بعد سے کارکنوں نے مایوس ہو کر وہاں سے جانا شروع کر دیا تھا۔ بعدازاں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ کاملا خطاب نہیں کریں گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ مشی گن سے بھی کامیاب
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ ریاست مشی گن سے بھی جیت گئے ہیں جس کے بعد اُن کے الیکٹورل ووٹس کی تعداد 292 ہو گئی ہے۔ کاملا ہیرس 224 الیکٹورل ووٹ حاصل کر سکی ہیں۔
ٹرمپ صدارتی انتخاب جیتنے کے لیے درکار 270 ووٹ پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں۔ مشی گن اُن سوئنگ ریاستوں میں شامل تھی جس کے نتائج کو اہمیت دی جا رہی تھی۔ ٹرمپ نارتھ کیرولائنا، پینسلوینیا، جارجیا اور وسکونسن سے بھی کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔
کاملا ہیرس کی ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو، کامیابی پر مبارک باد
کاملا ہیرس نے صدارتی انتخاب میں کامیابی پر ڈونلڈ ٹرمپ کو فون کر کے مبارک باد دی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق کاملا ہیرس کے قریبی معاونین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دورانِ گفتگو کاملا ہیرس نے اقتدار کی پرامن منتقلی اور تمام امریکیوں کا صدر بننے کی اہمیت پر زور دیا۔
کاملا ہیرس کے معاونین کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو چند منٹ تک جاری رہی۔
شکست تسلیم، جدو جہد جاری رکھیں گے: کاملا ہیرس
ڈیمو کریٹک صدارتی امیدوار کاملا ہیرس نے ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ سے شکست کے بعد بدھ کو اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں ان انتخابات کے نتائج کو قبول کرنا چاہیے۔"
انہوں نے حامیوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ملک کے بارے میں اپنے وژن کے لیے لڑتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ "ووٹنگ بوتھ، عدالتوں اور عوامی چوکوں میں جاری رہے گی۔
‘‘بعض اوقات لڑائی میں کچھ وقت لگتا ہے،‘‘ انہوں نے کہا ’’اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم جیت نہیں پائیں گے۔‘‘
ہیرس نے تقریر اپنے سابق تعلیمی ادارے ، ہاورڈ یونیورسٹی میں ، جو تاریخی طور پر ملک کا ایک ممتاز سیاہ فام تعلیمی ادارہ ہے، اسی مقام پر کی جہاں وہ فتح کی تقریر کرنے کی امید کررہی تھیں۔
ہیرس نے کہا ،"اگرچہ میں اس انتخاب کو تسلیم کرتی ہوں، میں اس لڑائی کو نہیں تسلیم کرتی جس نے اس مہم کو ہوا دی۔"
ان کے ساتھ نائب صدارت کے امیدوار ، منی سوٹا کے گورنر ٹم والز بھی حاضرین میں موجود تھے۔ اسی طرح ہیرس کی آبائی ریاست سے تعلق رکھنے والی دو اراکان کانگریس ، سابق اسپیکر نینسی پیلوسی اور باربرا لی بھی وہا ں موجود تھیں۔