امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پیر کے روز ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ دوسرے ممالک کی اس بارے میں حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ ایران میں ان بہادر مظاہرین کا ساتھ دیں جواپنے ان عالمگیر حقوق کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں اور یہ وہ حقوق ہیں جو دنیا بھر کے لوگوں کے لیے یکساں ہیں۔
پرائس نے پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کی جانب سے ایران میں مفت انٹرنیٹ تک رسائی کی کوششوں کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ اور یورپی شراکت داروں نے ایران کے اندر اور باہر مواصلات کی سہولت کے لیے اقدامات کیے ہیں جن میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کو پابندیوں کی خلاف ورزی کے خوف سے آزاد ہو کر ایران میں مواصلات سے متعلق آلات بھیجنے کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔
ایران نے ستمبر میں 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں پر کنٹرول کرنے اور اس سلسلے میں خبروں کی ترسیل روکنے کے لیے انٹرنیٹ کی سروسز کو محدود کر دیا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپس کے مطابق کئی ماہ سے جاری ان مظاہروں میں تقریباً 500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جب کہ 18 ہزار سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
ایرانی حکمرانوں نے مظاہرین کو خوف زدہ کرنے اور احتجاج میں حصہ لینے سے روکنے کے لیےسخت سزائیں دینے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ حالیہ چند دنوں میں دو نوجوانوں کو ’ خدا کے خلاف جنگ یا بغاوت‘ جیسی دفعات کے تحت پھانسی دی گئی ہے۔ جب کہ لگ بھگ ایک درجن نوجوانوں کو موت کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں اور ان کی اپیلیں مختلف مراحل میں ہیں۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے بتایا ہے کہ مزید ایک درجن نوجوانوں کو ایسے مقدمات کا سامنا ہے جن میں انہیں موت کی سزا ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ بڑی تعداد میں مظاہرین کو دو سال سے 10 سال قید کی سزائیں سنا کر جیل بھیجا جا چکا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ایرانی عدلیہ کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ لگ بھگ دو ہزار مظاہرین پر مقدمے چلائے جا رہے ہیں۔
پرائس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ کی ہمیشہ سے یہ پالیسی ہے کہ وہ ان لوگوں کے ساتھ کھڑا رہے جو پرامن طریقے سے اپنے حقوق کا استعمال کر رہے ہیں۔ہم یہاں بھی ایسا ہی کر رہے ہیں اور ہم نے دنیا بھر کے ممالک کو ایسا کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس سلسلے میں ان کے ساتھ کام کریں گے۔
(وہ او اے نیوز ۔ فارسی سروس)