رسائی کے لنکس

افغان امن عمل کی کوششوں میں پاکستان کا کردار اہم ہے: امریکی جنرل


پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین نجم سیٹھی اسلام آباد یونائٹڈ اور ڈیرین سیمی کے ساتھ پی ایس ایک کی ٹرافی دیکھا رہے ہیں
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین نجم سیٹھی اسلام آباد یونائٹڈ اور ڈیرین سیمی کے ساتھ پی ایس ایک کی ٹرافی دیکھا رہے ہیں

جنرل نکولسن کے بقول پاکستان کی طرف سے طالبان پر دباؤ اور اس کی طرف سے مصالحتی عمل کی حمایت افغانستان میں تشدد میں کمی لانے کا سبب بنے گا۔

افغانستان میں حکومت اور طالبان کے درمیان تعطل کے شکار مذاکراتی عمل کی بحالی کی کوششوں سے متعلق چار فریقی اجلاس آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ہونے جا رہا ہے جب کہ جنگ سے تباہ حال ملک میں بین الاقوامی فورسز کی قیادت کے لیے نامزد کردہ امریکی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جان مک نکولسن نے بھی اس ضمن میں پاکستان کی کوششوں کو معاون قرار دیا ہے۔

وزارت خارجہ کے مطابق چھ فروری کو پاکستان، افغانستان، چین اور امریکہ کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہو گا جس میں افغان امن مذاکرات کا لائحہ عمل طے کرنے کی کوششوں پر مزید تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

گزشتہ ماہ اسلام آباد میں ہونے والی 'ہارٹ آف ایشیا' کانفرنس کے بعد چار ملکی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کے اب تک دو اجلاس ہو چکے ہیں۔ اس کے نمائندوں کی آخری ملاقات رواں ماہ کابل میں ہوئی تھی۔

افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے مابین پہلی براہ راست ملاقات کا اہتمام پاکستان نے کیا تھا جس کا پہلا دور گزشتہ جولائی کے اوائل میں مری میں ہوا۔

لیکن بعد ازاں طالبان کے امیر ملا عمر کی موت کی خبر منظر عام پر آنے سے یہ عمل تعطل کا شکار ہو گیا جس میں مزید طوالت طالبان کے آپسی اختلافات اور افغانستان میں ان کی بڑھتی ہوئی پرتشدد کارروائیوں کے باعث پیدا ہوئی۔

ادھر افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے لیے امریکہ کے نامزد کردہ نئے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جان مک نکولسن نے اپنی توثیق کے لیے امریکی سینیٹ کی کمیٹی کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں سے دہشت گردوں کی پاکستانی سرزمین کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے کی قابلیت متاثر ہوئی ہے۔

لیکن ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر باہمی تعاون میں بہتری انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں، اتحادی افواج کی پیش رفت کو برقرار رکھنے اور سرحدی تحفظ کے لیے بدستور بہت اہم ہے۔

امریکی جنرل نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور طالبان کے درمیان مصالحت کی خواہش کا اظہار کرتا رہا ہے لیکن ان کے بقول اس ضمن میں پاکستان کی حکمت عملی میں تسلسل کی ضرورت ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، طالبان خاص طور پر حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے۔

جنرل نکولسن کے بقول پاکستان کی طرف سے طالبان پر دباؤ اور اس کی طرف سے مصالحتی عمل کی حمایت افغانستان میں تشدد میں کمی لانے کا سبب بنے گی۔

XS
SM
MD
LG