واشنگٹن —
امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ میں اسلحے کی روک تھام کے بارے میں کوئی اقدامات نہ اٹھانا ’ناقابل ِ قبول‘ ہے۔
جو بائیڈن ریاست کنیٹی کٹ میں اس اسکول سے کچھ ہی فاصلے پر اسلحے کی روک تھام کے بارے میں کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جہاں گذشتہ برس دسمبر میں سکول پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔
اس موقعے پر امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے اسلحے سے پھیلنے والے جرائم کو روکنے کے حوالے سے عہدیداروں کی کوششوں کی تعریف بھی کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر امریکہ نے اپنے شہریوں کو اسلحے کے ذریعے حملوں سے بچانے کے لیے اقدامات نہ اٹھائے تو امریکہ کو ایک معاشرہ کے طور پر اس ’تناظر‘ میں دیکھا جائے گا۔
اس موقعے پر امریکی نائب صدر کے الفاظ تھے، ’’امریکہ کے عوام ہمارے ساتھ ہیں۔ اسلحے کی روک تھام کے لیے کچھ نہ کرنے والوں کو اسکی ’اخلاقی قیمت‘ چکانا ہوگی۔‘‘
ذہنی صحت، قانون نافذ کرنے والے اور تعلیم کے ماہرین ریاست کنیٹی کٹ کے شہر ڈینبری میں ہونے والی کانفرنس میں اکٹھا ہوئے۔ اس کانفرنس کا اہتمام ریاست کنیٹی کٹ میں کانگریس کے وفد نے کیا تھا۔
صدر باراک اوباما اسلحے کے خریداروں کے ماضی کی جانچ پڑتال کی اہمیت اور فوجی طرز کے ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی پر زور دیتے ہیں۔
دوسری طرف اسلحہ رکھنے کی طرفداری کرنے والے امریکیوں کا کہنا ہے کہ نئے قوانین تشدد پسند مزاج رکھنے والے افراد کے ہاتھوں سے ہتھیاروں کو دور نہیں رکھ سکتے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کو موجودہ قوانین پر عملداری کو یقینی بنانا چاہیئے۔
جو بائیڈن ریاست کنیٹی کٹ میں اس اسکول سے کچھ ہی فاصلے پر اسلحے کی روک تھام کے بارے میں کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جہاں گذشتہ برس دسمبر میں سکول پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔
اس موقعے پر امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے اسلحے سے پھیلنے والے جرائم کو روکنے کے حوالے سے عہدیداروں کی کوششوں کی تعریف بھی کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر امریکہ نے اپنے شہریوں کو اسلحے کے ذریعے حملوں سے بچانے کے لیے اقدامات نہ اٹھائے تو امریکہ کو ایک معاشرہ کے طور پر اس ’تناظر‘ میں دیکھا جائے گا۔
اس موقعے پر امریکی نائب صدر کے الفاظ تھے، ’’امریکہ کے عوام ہمارے ساتھ ہیں۔ اسلحے کی روک تھام کے لیے کچھ نہ کرنے والوں کو اسکی ’اخلاقی قیمت‘ چکانا ہوگی۔‘‘
ذہنی صحت، قانون نافذ کرنے والے اور تعلیم کے ماہرین ریاست کنیٹی کٹ کے شہر ڈینبری میں ہونے والی کانفرنس میں اکٹھا ہوئے۔ اس کانفرنس کا اہتمام ریاست کنیٹی کٹ میں کانگریس کے وفد نے کیا تھا۔
صدر باراک اوباما اسلحے کے خریداروں کے ماضی کی جانچ پڑتال کی اہمیت اور فوجی طرز کے ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی پر زور دیتے ہیں۔
دوسری طرف اسلحہ رکھنے کی طرفداری کرنے والے امریکیوں کا کہنا ہے کہ نئے قوانین تشدد پسند مزاج رکھنے والے افراد کے ہاتھوں سے ہتھیاروں کو دور نہیں رکھ سکتے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کو موجودہ قوانین پر عملداری کو یقینی بنانا چاہیئے۔