امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کی اہم رکن اور وزیر برائے داخلی سلامتی کرسٹن نیلسن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئی ہیں۔
ان کے استعفے کا اعلان اتوار کو صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کیاجس میں انہوں نے سیکریٹری نیلسن کی خدمات پر ان کا روایتی انداز میں شکریہ بھی ادا کیا ہے۔
صدر نے کہا ہے کہ کمشنر برائے کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کیون مک لینن داخلی سلامتی کے عبوری وزیر کے طور پر کام کریں گے۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ سیکریٹری نیلسن کیوں مستعفی ہوئی ہیں لیکن امریکی ذرائع ابلاغ دعویٰ کر رہے ہیں کہ صدر ٹرمپ نے ان سے استعفیٰ طلب کیا تھا۔
چھیالیس سالہ کرسٹن نیلسن دسمبر 2017ء سے صدر کی کابینہ میں داخلی سلامتی کی وزیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دے رہی تھی۔
داخلی سلامتی کی وزیر کے طور پر سیکریٹری نیلسن امریکی سرحدوں اور امیگریشن پالیسی کی نگران تھیں اور غیر قانونی تارکینِ وطن سے متعلق صدر کی سخت پالیسیوں پر عمل درآمد کی ذمہ داریاں انجام دے رہی تھیں۔
لیکن گزشتہ ایک سال سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ صدر ان کی کارکردگی سے خوش نہیں کیوں کہ وہ مسلسل ٹوئٹر اور عوامی تقریبات میں امریکہ کی جنوبی سرحد پر غیر قانونی تارکینِ وطن کی موجودگی پر برہمی کا اظہار کر رہے تھے۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں کرسٹن نیلسن نے کہا ہے کہ وہ 10 اپریل تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گی تاکہ قیادت کی تبدیلی ہموار طریقے سے انجام پائے اور محکمے کی معمول کی سرگرمیوں میں کوئی رخنہ نہ پڑے۔
واضح رہے کہ اب تک صدر ٹرمپ کی کابینہ کے کئی وزرا اور وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ سطح کے درجنوں ذمہ داران اب تک مختلف وجوہات کی بنا پر یا تو مستعفی ہوچکے ہیں یا انہیں صدر نے برطرف کردیا ہے۔
سیکریٹری نیلسن کا استعفیٰ امریکی حکام کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ ماہ لگ بھگ ایک لاکھ غیر قانونی تارکینِ وطن کو میکسیکو کے ساتھ امریکی سرحد پر حراست میں لیا ہے جو امریکہ میں داخلے کے خواہش مند تھے۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران کسی ایک مہینے میں گرفتار ہونے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے جس پر صدر کے مخالف حلقے برہمی جب کہ ان کے حامی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
غیر قانونی تارکینِ وطن کی امریکہ آمد روکنا صدر ٹرمپ کے دو سالہ دورِ صدارت کا مرکزی نکتہ رہا ہے اور وہ مسلسل قوم سے یہ وعدہ کرتے آئے ہیں کہ وہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو امریکہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔
لیکن سخت پالیسیوں کے باوجود امریکہ میں داخلے کے خواہش مند تارکینِ وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد پر صدر سخت برہم ہیں۔
ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے میکسیکو کے ساتھ امریکی سرحد بند کرنے کی بھی دھمکی دی تھی۔ لیکن تجارتی حلقوں کی جانب سے سخت ردِ عمل کے بعد صدر نے کہا تھا کہ وہ تارکینِ وطن کو نہ روکنے پر سرحد کی بندش سے قبل میکسیکو سے آنے والی مصنوعات پر نئے ٹیکس لگائیں گے۔