آئرین نامی سمندری طوفان کی تیز ہوائیں اور بارشیں اتوار کو نیویارک سے ٹکرا گئیں جس کے بعد امریکہ کے اقتصادی مرکز میں کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ کے اس گنجان ترین شہر میں زمینی و فضائی ٹریفک معطل اوربڑے پیمانے پر بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی ہے جب کہ مشرقی ساحلوں سے ٹکرانے والا یہ طوفان تباہی مچاتا ہوا اب آہستہ آہستہ شمال کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ساحلی علاقوں سے لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات کی طرف منتقلی، زیر زمین ٹرین، ہوائی اڈوں اور بس سروس بند ہونے کے احکامات کے بعد عام طور پر زندگی سے بھرپور نیویارک کی سڑکوں پر اتوار کو غیر معمولی خاموشی چھائی رہی۔
چار سو اسی کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا سمندری طوفان آئرین نے امریکہ کے شمال مشرقی شہروں اورقصبوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے جس کی وجہ سے سیلابوں اور غیر معمولی بلندی والی سمندری لہروں کا خطرہ بدستور موجود ہے۔ شمالی کیرولائنا سے ہفتے کو ٹکرانے والے اس سمندری طوفان کے باعث وہاں تیز بارشوں کی وجہ سے سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں اور بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ آئرین جس راستے سے گزر رہا ہے وہاں لاکھوں لوگ آباد ہیں۔
نیو یارک کے مئیر نے شہر کے اسی لاکھ سے زائد باشندوں سے مخاطب ہو کر اُنھیں سمندری طوفان کی آمد سے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’طوفان نے بالآخرہمیں گھیر لیا ہے‘‘۔ طوفان کے ٹکڑانے کے بعد دنیا کا چوراہا کہلانے والے نیویارک کے ٹائم سکوائر پر لوگوں کی بہت کم تعداد دیکھنے میں آئی جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔
شہر کے باشندوں کوباہر موجود خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے تاکید کی گئی ہے کہ وہ گھروں سے نا نکلیں، اپنے آپ کو اڑتے کچرے سے بچائیں اوربجلی کی ٹوٹی ہوئی تاروں کے کرنٹ سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔
ٹی وی پر نشر ہونے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ مقامی ہوائی اڈوں سے ٹکرانے والی ہواؤں کی رفتار ساٹھ میل فی گھنٹہ ہے اور ان کی شدت میں تیزی آنے کی توقع ہے۔ امریکہ میں اس سال سیلابوں، تیز ہواؤں کے جھکڑوں اور شدید گرمی کی وجہ سے پینتیس ارب ڈالر کا مثالی نقصان ہو چکا ہے۔
صدر براک اوباما موسم گرما کی اپنی تعطیلات مختصر کر کے وائٹ ہاوس واپس آچکے ہیں اور ہری کین آئرین سے پیدا ہونے والی صورت حال پرمسلسل گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اب تک شمالی کیرولائنہ، ورجینیا اور فلوریڈا میں نو افراد کی ہلاکت کی اطلاعات مل چکی ہیں جبکہ امریکہ کے مشرقی ساحل پر آباد کئی لاکھ افراد کو اپنے علاقے چھوڑنے کے احکامات دیے جاچکے ہیں۔
اتوار کی صُبح تک تقریباََ بیس لاکھ افراد کو بجلی کی فراہمی معطل ہے جن میں بیس ہزار سے زائد نیو یارک میں ہیں۔
طوفانی بارشیں واشنگٹن سے بھی ٹکرائیں ہیں لیکن توقعات کے برعکس اتوار کی صبح تک تیز ہوائیں ابھی نہیں ٹکرائیں ہیں۔