امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ ملک بھر میں شروع کی جانے والی کارروائی میں جن ناجائز تارکین وطن کو ہدف بنایا جائے گا، انھیں چاہیے کہ وہ اپنے آبائی وطن واپس چلے جائیں۔
اس سے قبل، امریکی امیگریشن اور کسٹم کے نفاذ پر مامور محکمے کےقائم مقام سربراہ، مارک مورگن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ادارہ ان خاندانوں کو پکڑ کر ملک بدر کرے گا جنھیں امریکی امیگریشن عدالتوں نے ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
یہ کارروائی اتوار سے شروع ہو جائے گی، جس دوران دھیان بڑے شہروں میں مقیم 2000 خاندانوں پر مبذول رہے گا، جو ہوسٹن، شکاگو، میامی اور لوس انجلیس میں رہائش پذیر ہیں۔
ٹرمپ نے ہفتے کے روز ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ’یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ‘ اہلکار ان افراد کا پیچھا کریں گے ’’جو قانون اور عدالتوں سے بچ نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ وہی لوگ ہیں جنھیں اپنے آبائی ملک واپس لوٹنا ہوگا۔ وہ قانون توڑ کر اس ملک میں داخل ہوئے اور اب یہاں رہ رہے ہیں‘‘۔
’دی میامی ہیلرلڈ‘ نے خبر دی ہے کہ جن دیگر شہروں میں یہ کارروائی ہوگی وہ ہیں ایٹلانٹا، بالٹیمور، ڈینور، نیو آرلینز، نیو یارک اور سین فراینسسکو۔
ٹرمپ نے پیر کو ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ آئندہ ہفتے سے امریکہ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ملک بھر میں کارروائی کا آغاز کرے گا۔ لیکن، یوں محسوس ہوا جیسے ملک کے امیگریشن سے وابستہ اہلکار اس اقدام کے بارے میں پہلے سے باخبر نہیں تھے۔
انتظامی حکام نے بتایا ہے کہ کئی ماہ سے ملک بدری کا اقدام زیر غور رہا ہے۔ لیکن، امیگریشن اہلکاروں نے رواں ہفتے کے اوائل میں بتایا کہ تارکین وطن کے خاندانوں کے خلاف چھاپوں کا امکان نہیں ہے۔
’پوسٹ‘ نے کہا کہ اس کارروائی کے دائرہ کار کو جمعے کے روز وائٹ ہاؤس کے اجلاس میں زیر بحث لایا گیا، جس میں محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی اور امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کے اہلکار شامل ہیں۔
ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے کے قائم مقام وزیر، کیون مک الینان نے متنبہ کیا کہ والدین سے بچوں کو علیحدہ کرکے غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے گھروں اور روزگار کے مقامات سے گرفتار نہ کیا جائے۔
امیگریشن کے قائم مقام سربراہ، مارک مورگن نے اس ہفتے اخبار نویسوں کو بتایا کہ امیگریشن نظام کو ٹھوس بنیاد پر استوار کرنے کے لیے یہ اقدام ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ تارکین وطن کے کسی غیر قانونی فرد کو امیگریشن قانون سے استثنیٰ نہیں ملے گا، اور کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ قانون پر ’’منصفانہ اور مساوی‘‘ عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
ملک بدری کے احکامات ملنے والے خاندانوں پر واضح کیا گیا ہے کہ وہ خود کو امیگریشن حکام کےحوالے کریں۔