بھارت اور امریکہ کے مابین جمعرات کو پانچویں دور کے اسٹریٹجک مذاکرات ہوئے، جِن کی سربراہی دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے کی۔ مذاکرات کے بعد، امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب کیا۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی رشتوں میں بہتری کے بارے میں امید افزا خیالات کا اظہار کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت اور امریکہ اکیسویں صدی میں ناگزیر شریکِ کار ہیں۔
اُن کے بقول، ’اِس سے قبل، ایسا بہتر موقع کبھی نہیں آیا تھا،جب ہم باہمی تعلقات کو مستحکم بنانے کے سلسلے میں ضروری اقدامات کریں‘۔
اُنھوں نے دونوں ملکوں کے باہمی رشتوں میں حیرت انگیز امکانات کی بھی بات کی۔ جب اُن سے تجارت، قیمتوں کے کنٹرول اور محصولات کی شرح جیسے معاملات میں اختلافِ رائے سے متعلق سوال کیا گیا، تو اُنھوں نے کہا کہ اس بارے میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
کیری نے کہا کہ ’ہمیں ایسے قدم اٹھانے کی ضرورت ہے جو آنے والے دِنوں میں باہمی رشتوں کو واضح کر سکیں، اور میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس سلسلے میں کافی ہوم ورک کرنے کی ضرورت ہے‘۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ بھارت امریکہ کو ایک عالمی شریکِ کار کے طور پر دیکھتا ہے۔
جب اُن سے سوال پوچھا گیا کہ کیا دونوں ملکوں کے مابین اسٹریٹجک رشتوں میں کوئی ابہام ہے، تو اُنھوں نے کہا کہ ’نہیں کوئی ابہام نہیں‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی ایک معینہ تعریف ہے۔ اگر ہمارے تجارت، دفاع اور خلا کے شعبوں میں اشتراک ہے تو اِس کو اسٹریٹجک پارٹنرشپ کہیں گے۔ لہٰذا، اس بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے‘۔
بھارت میں نریندر مودی کی قیادت میں نئی حکومت قائم ہونے کے بعد دونوں ملکوں کے مابین یہ پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت ہے۔
اس سے قبل، دونوں رہنماؤں نے سلامتی، توانائی، انسداد دہشت گردی، تجارت و سرمایہ کاری میں اضافے اور دیگر کلیدی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
پہلے اُنھوں نے ایک گھنٹے تک اکیلے میں بات چیت کی۔ اُس کے بعد، وفود کی سطح کے مذاکرات ہوئے جِن میں تونائی اور تجارت سمیت مختلف وزارتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
اس سے قبل، جان کیری نے وزیر مالیات اور دفاع، ارون جیٹلی سے ملاقات کی۔ اُنھوں نے جیٹلی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو مثبت قرار دیا۔
ادھر، ایک ٹیلی ویژن چینل سے بات چیت میں کیری نے کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رکنیت کے لیے بھارتی دعوے داری کی حمایت کرے گا۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ویزا نہ دینے کا فیصلہ دوسری حکومت نے کیا تھا۔ ہم وزیر اعظم مودی کا خیرمقدم کریں گے اور یقینی طور پر اُنھیں ویزا جاری کریں گے۔
یاد رہے کہ گجرات فسادات کی وجہ سے امریکہ نے 2005ء میں مودی کو ویزا دینے سے انکار کردیا تھا، اور یہ پابندی بھارت کے عام انتخابات کے نتائج آنے تک برقرار رہی۔