کلیدی اقدامات کے نتیجے میں، ماہ اکتوبر میں امریکی افراط زر میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد مرکزی بنک کی جانب سے شرح سود میں جلد اضافے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق، ماہ ستمبر میں قیمتوں میں ایک فیصد کے دو دہائی اضافہ ہوا ہے، توانائی اور خوراک کے شعبے میں امریکی صارفین کی قیمتوں میں سال بھر کے دوران 1.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا، جو کہ وفاقی ریونیو کے ٹارگیٹ کے قریب تر تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مناسب اور یکساں افراط زر کی شرح لوگوں کو گھروں اور آلات کی خریداری کی منصوبہ بندی میں معاون ثابت ہوتی ہے، اور اس سہولت کے نتیجے میں معاشی افزائش شرح بھی بہتر ہوتی ہے۔
وفاقی ریونیو حکام کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافے سے پہلے وہ افراط زر میں معمولی اضافہ چاہتے ہیں۔انھیں توقع ہے کہ ماہ دسمبر کے وسط تک سود کی موجودہ ریکارڈ کم شرح میں میں اضافہ کردیا جائے گا، موجودہ شرح سود ملک میں اقتصادی بحران کے زمانے سے نچلی سطح پر برقرار ہے۔
شرح سود کو نچلی سطح پر رکھنے کا مقصد لوگوں کی قوت خرید میں استحکام قائم کرنا تھا، تاکہ معاشی افزائش بڑھ سکے۔ اب جبکہ بیروزگاری کی شرح 10 فیصد سے کم ہوکر 5 فیصد کی شرح پر آگئی ہے کچھ ماہرین معاشیات کہتے ہیں کہ ان ہنگامی اقدامات کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ ان کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافہ دوبارہ کسی بحران کی صورت میں معیشت کو ایک بار پھر متحرک کرنے کے لئے وفاقی ریونیو کی صلاحیت بڑھانی ہوگی۔
ایک دوسرے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی مصنوعات سازی کے شعبے میں گزشتہ ماہ کی کمی کے بعد ماہ اکتوبر میں ایک فیصد کے چار دہائی اضافہ ہوا ہے۔ مصنوعات سازی غیر ملکی طلب میں کمی کے باعث ایک جگہ رکی ہوئی تھی جبکہ اس کی برآمدات ڈالر کی مضبوطی کی وجہ سے بڑھ نہٰیں رہی۔ امریکہ میں مصنوعات کی تیاری کی لاگت زیادہ ہے جس کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں مسابقت مشکل ہے اور اس کی برآمدات متاثر ہو رہی ہیں۔