سات برس کے بحث مباحثے کے بعد، امریکی صدر براک اوباما نے جمعے کے روز متنازع ’کی اسٹون آئل پائپ لائن‘ منصوبے کی تعمیر کو مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ پائپ لائن کینیڈا کی ڈرلنگ کی تنصیبات سےامریکہ کے وسطی علاقے کی جانب بچھایا جا رہا تھا۔
وائٹ ہاؤس سے اپنے خطاب میں صدر اوباما نے کہا ہے کہ یہ 1900 کلومیٹر پائپ لائن ’امریکہ کے قومی مفادات کے حق میں نہیں تھی‘۔
اُنھوں نے کہا کہ اس سے امریکی معیشت میں روزگار کے مواقع پیدا ہونے، یا امریکی موٹر گاڑیاں چلانے والوں کو پہلے ہی سے کم نرخ پر دستیاب پیٹرول کے معاملے پر کوئی معنی خیز طویل مدتی بہتری کی توقع نہیں تھی۔
اوباما نے کہا کہ اُنھوں نے کینیڈا کے نئے وزیر اعظم، جسٹن ٹروڈو کو فون پر اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔
طویل مدت سے ماحولیات کے ماہرین یہ دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ ’کی اسٹون پراجیکٹ‘ کے راستے میں ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ کینیڈا کے ریگستان سے ٹیکساس تک کی اس پائپ لائن کے ذریعے یومیہ 800000 بیرل خام تیل کی ترسیل کا منصوبہ تھا۔ ٹیکساس کی ریفائنریاں امریکہ کے خلیج میکسیکو کے جنوبی ساحل سمندر پر واقع ہیں۔
اوباما نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کا مداوا کرنے کے لیے کاربن گیسز میں کمی لانے کےضمن میں امریکہ سرکردہ کردار ادا کر رہا ہے؛ اور کی اسٹون پراجیکٹ کی منظوری سے دنیا میں امریکہ کے اختیار کردہ مؤقف پر حرف آتا، ایسے میں جب اگلے ماہ عالمی ماحولیات پر پیرس میں اجلاس ہونے والا ہے۔