امریکہ نے ایران کے دو نیٹ ورکس پر پابندیاں لگا دی ہیں جس کے متعلق اس کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق ایرانی حکومت سے ہے اور وہ خود کو پردے میں رکھ کر زیادہ تر ایرانی فوج کو فائدہ پہنچا رہی ہیں۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ نے بدھ کے روز کہا کہ ان میں سے ایک نیٹ ورک ایرانی شہری حامد دہقان کی زیر نگرانی چلایا جا رہا ہے اور وہ پشتازان کاوش گستر بشرہ ایل ایل سی کے سی ای او ہیں اور وہ ابتکارصنعت اللہ کے منیجر ہیں اور چیئرمین بورڈ کے رکن ہیں۔
محکمہ مالیات کا کہنا ہے کہ یہ نیٹ ورک حامد دہقان چلا رہا تھا اور اسے امریکہ اور عالمی پابندیوں سے چھپانے کے لیے وہ ہانگ کانگ میں قائم ایک کمپنی کو استعمال کر رہا تھا۔ اس کمپنی کا ہدف امریکی ٹیکنالوجی تھا۔
محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ دوسرا نیٹ ورک ایک ایرانی شہری سید حسین شریعت کے تحت چل رہا تھا۔ اور وہ ایرانی فوج کو فائدہ پہنچانے کے لیے نیوکلئیر سپلائر گروپس سے المونیم کا بھرت خریدتا تھا۔
محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ اس نے ان نیٹ ورکس سے منسلک افراد پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
یہ پابندیاں ایران کے جوہری پروگرام پر دباؤ ڈالنے کے لیے امریکہ کی جانب سے اقتصادی دباؤ بڑھانے کی مہم کا حصہ ہیں۔
مئی 2018 میں صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ پانچ عالمی طاقتوں کے 2015 کے معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا تاکہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کیا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے پیر کے روز کہا ہے کہ وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ جب کہ صدر روحانی نے کہا ہے کہ وہ صرف اس صورت میں امریکی صدر سے ملیں گے کہ پہلے امریکہ ان کے ملک پر عائد پابندیاں اٹھائے۔