رسائی کے لنکس

ایران جوہری معاہدے پرمذاکرات کا آغاز 29 نومبر سے ہو گا


امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان، نیڈ پرائس (فائل فوٹو)
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان، نیڈ پرائس (فائل فوٹو)

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نیوکلیئر پروگرام کے تنازع پر ایران کے ساتھ مذاکرات کا ساتواں دور 29 نومبر کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہو گا۔

پرائس نے بتایا کہ ''ہم پیر، 29 نومبر کو مذاکرات کے ساتویں دور کا آغاز کریں گے۔ خصوصی ایلچی برائے ایران، رابرٹ مالے مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت کریں گے''۔

یہ مذاکرات ایران اور معاہدے میں شامل ملکوں کے ساتھ ہوں گے جب کہ امریکہ بات چیت میں بالواسطہ طور پر شریک ہو گا، جس میں امریکی وفد کی قیادت مالے کریں گے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ''ہم یہ بات بالکل واضح کر چکے ہیں کہ مذاکرات کی کامیابی کے لئے، اگر ہم ان امور سے متعلق پیش رفت کی جانب بڑھتے ہیں جن پر اختلاف رائے رہا ہے، تو مختصر طور پر ہمیں وہیں سے بات چیت کا آغاز کرنا ہو گا جہاں سے چھٹے دور کی بات چیت تعطل کا شکار ہوئی تھی''۔

جوہری امور سے متعلق ایران کے چوٹی کے مذاکرات کار، علی باقری قانی نے بھی بدھ کے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ بات چیت کا دوبارہ آغاز ہو رہا ہے۔

علی باقری قانی کے الفاظ میں، ''ٹیلی فون پر enriquemora@کے ساتھ گفتگو میں ہم اس بات پر رضامند ہوئے کہ غیر قانونی اور غیر انسانی تعزیرات ہٹائے جانے کے مقصد کے لئے 29 نومبر کو ویانا میں بات چیت کا آغاز کیا جائے گا''۔

یورپی یونین کے خصوصی ایلچی، اینرک مورا نے امریکہ اور ایران کے مابین بالواسطہ مذاکرات کے لیے مصالحتی کردار ادا کیا تاکہ یورپی یونین، روس اور چین کے سفارت کاروں اور اصل معاہدے سے وابستہ دیگر ارکان بات کر سکیں۔

اس سے مراد یہ ہے کہ 2015ء کے مشترکہ مربوط 'پلان آف ایکشن' کو پھر سے بحال کیا جائے، جسے عرف عام میں ایران کا جوہری معاہدہ کہا جاتا ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں امریکہ کو اس سمجھوتے سے الگ کرتے ہوئے ایران کے خلاف پھر سے تعزیرات عائد کر دی تھیں۔

صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ بات چیت میں اس صورت میں شریک ہو گا جب ایران سمجھوتے میں شامل جوہری ہتھیار تشکیل نہ دینے کی پابندیوں پر مکمل طور پر عمل درآمد یقینی بنائے گا۔

معاہدے کو بحال کرنے کا مقصد یہ ہو گا کہ وہ پابندیاں ہٹا دی جائیں جن کی وجہ سے ایران کی معیشت مشکل کی شکار ہے۔

[اس رپورٹ کا کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے]

XS
SM
MD
LG