امریکی قیادت والے اتحاد کا کہنا ہے کہ شمالی عراق میں موصل کے داعش کے مضبوط ٹھکانے کے قریب اِس ہفتے ہونے والے فضائی حملوں کے دوران ’رقوم کی وصولی کے مقام‘ کو نشانہ بنایا گیا، جس دوران ’لاکھوں ڈالر نقدی‘ تباہ کی گئی، جسے جہادی اپنے لڑاکوں کو معاوضہ دینے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔
اتحاد کے ترجمان، امریکی کرنل اسٹیو وارن نے بدھ کے بتایا کہ پیر کے روز کی یہ فضائی کارروائی موصل کے داعش کے مضبوط گڑھ پر کی گئی، جو داعش کا مالی مرکز تھا، جس ہدف کا کئی ماہ سے انتظار تھا۔
وارن نے کہا ہے کہ ’اتحاد کو نہیں معلوم آیا نقدی ڈالروں میں یا دینار میں تھی‘۔ بقول اُن کے، ’ہمیں یہ بات معلوم ہے کہ ہم نے فوری طور پر داعش کے جنگجوؤں کو دی جانے والی رقوم کی ادائگی کی داعش کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے‘۔
وارن کے الفاظ میں، ’جب کہ ہم نے داعش کی نقدی پر حملہ کیا ہے، جو کام عراق میں کیا ہے، ہمیں پتا ہے کہ ہماری فضائی کارروائیوں پر اُن کا ردِ عمل کیا ہوگا‘۔
گذشتہ سال، عراق نے کہا تھا کہ داعش کے لڑاکوں نے موصل اور دیگر شہروں کے بینکوں سے تقریباً پانچ لاکھ ڈالر لوٹ لیے ہیں، جب وہ 2014ء کے وسط میں اس علاقے پر قابض ہوئے، جس دوران شمالی عراق اور شمالی شام میں وسیع علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد اس خطے میں مذہبی خلافت کا اعلان کیا تھا۔
وارن نے کہا ہے کہ پیر کے روز کے اِس چھاپے کے نتیجے میں کچھ سویلین ہلاکتیں ہوئیں۔