ایران کا کہنا ہے کہ 2015 کے جوہری سمجھوتے کو بحال رکھنے کیلئے یورپین ممالک کی کوششیں دم توڑ رہی ہے ہیں اور ایرانی عوام میں یہ مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے کہ ایران اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کر دے۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے میونخ میں جاری سیکورٹی کانفرنس سے اتوار کے روز خطاب کرتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ایران کے خلاف جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں۔
اُدھر امریکہ کے نائب صدر مائک پینس نے یورپ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایران میں ’قاتل حکومت‘ کی حمایت کر رہا ہے۔ تاہم یورپ ایک نازک مرحلے سے گزر رہا ہے۔ ایک طرف تو وہ اپنے اتحادی ملک امریکہ کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو دوسری طرف ایران کے جوہری سمجھوتے کو مؤثر رکھنے کیلئے کوشاں ہے۔ حالیہ دنوں میں یہ کشمکش واضح طور پر سامنے آ گئی جب امریکہ کے نائب صدر مایک پینس نے کہا کہ یورپی ممالک نے ایک ایسا نظام وضح کرنے کی کوشش کی جس سے امریکہ کی طرف سے ایران پر عائد پابندیاں غیر مؤثر ہو جائیں۔ وہ اس سکیم کو خاص مقصد کا نظام قرار دیتے ہیں جبکہ ہم اسے ایران کی قاتل انقلابی حکومت کے خلاف عائد امریکی پابندیوں کے خاتمے کی کوشش سمجھتے ہیں۔
یہ خاص مقصد کا نظام رسمی طور پر INSTEX کہلاتا ہے۔ یہ ایک ایسا نظام ہے جس کے ذریعے امریکی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے یورپی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ تجارت جاری رکھنے کی سہولت حاصل ہو جاتی ہے۔
لا فرم ڈبلیو لیگل سے وابستہ پابندیوں سے متعلق وکیل نائجل کوشنر کا کہنا ہے کہ اس نظام میں امریکی ڈالر اور امریکی لوگوں کو ملوث کئے بغیر ایسی تجارت جاری رکھنے کا اہتمام کیا جا رہا ہے جس میں ایسی اشیا یا خدمات شامل نہیں ہیں جو امریکی پابندیوں کے زمرے میں آتی ہوں۔
تاہم ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ INSTEX یورپ کے تنیوں ممالک کی طرف سے سمجھوتے کو بچانے کی غرض سے کی جانے والی یقین دہانیوں کو پورا نہیں کرتا۔ اگر یورپ امریکہ کی طرف سے یک طرفہ اقدامات کے خلاف عمل کرنا چاہتا ہے تو اسے اس کے اثرات بھی قبول کرنا ہوں گے۔
تاہم یورپ کو اُمید ہے ایران اس سلسلے میں تحمل کا مظاہر کرے گا۔ وکیل نائجل کوشنر کہتے ہیں کہ اُن کے خیال میں ایران انتظار کرنے کا رویہ اپنائے گا اور یہ اُمید رکھے گا کہ آئیندہ برس شاید صدر ٹرمپ دوبارہ منتخب نہ ہو پائیں۔
میونخ کانفرنس میں امریکی نائب صدر پینس کی تقریر سے یورپ میں خدشات پیدا ہوئے ہیں کہ شاید امریکہ کسی بڑے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
امریکہ نے فی الحال کھل کر ایران میں حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔ تاہم امریکہ، اسرائیل اور بہت سے عرب ممالک ایران کی طرف سے خطرہ محسوس کرنے لگے ہیں۔
امریکہ اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادیوں کی طرف سے دباؤ کے باوجود یورپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے کا خواہاں ہے۔