امریکہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کی تیاری کر رہا ہے جبکہ نیٹو نے کہا ہے کہ اس کی جانب سے لیبیا میں جاری اپنے مشن میں تین ماہ کی توسیع کی جارہی ہے۔
لیبیا کے لیے امریکی سفیر جین کریٹز واپس طرابلس پہنچ گئے ہیں جہاں جمعرات کو امریکی سفارت خانے کی عمارت پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوگی۔
کریٹز دسمبر 2010ء تک طرابلس میں تعینات تھے۔ بعد ازاں 'وکی لیکس' کی جانب سے وہ خفیہ سفارتی کیبلز شائع کرنے کے بعد کریٹز لیبیا سے چلے گئے تھے جن میں امریکی سفارت کار نے لیبیا کے اس وقت کے حکمران معمر قذافی کی ذاتی زندگی کے بارے میں اپنے تجزیات امریکی محکمہ خارجہ کو تحریر کیے تھے۔
ان کیبلز میں امریکی سفارت کار نے لیبیا کے حکمران کو "پارہ صفت"، "بدنام حد تک تیزی سے بدلتی کیفیت کا مالک" اور "انجانے خوف کا شکار مریض" قرار دیا تھا۔
ادھر نیٹو کے سربراہ آندریس فوگ راسموسن نے کہا ہے کہ اتحاد اس وقت تک لیبیا میں اپنا مشن جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے جب تک اس کی ضرورت ہے۔
یہ دوسری بار ہے کہ نیٹو نے لیبیا میں جاری اپنے مشن مین تین ماہ کی توسیع کی ہے۔ توسیع کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پچھلی توسیع کی مدت کے خاتمے میں محض ایک ہفتہ رہ گیا تھا۔
دریں اثناء لیبیا کی 'عبوری قومی کونسل' نے کہا ہے کہ اس کی افواج نے جنوبی نخلستانی شہر سباء کے بیشتر حصے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے لیکن عبوری فورسز کو اب بھی بنی ولید اور سرت کے قصبات پر قابض قذافی کے حامی جنگجوؤں کی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ادھر بنی ولید میں جاری لڑائی خاصی حد تک ابتری کا شکار ہوچکی ہے جہاں 'عبوری کونسل' کے کئی بریگیڈز آپس میں اختلافات کا شکار ہوگئے ہیں اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے جنگجو مقامی کمانڈرز کے احکامات کی تعمیل میں تامل کا شکار ہیں۔ محاذ پر ان غداروں کا تذکرہ بھی کیا جارہا ہے جن کے باعث قصبہ پر کیا گیا حملہ متاثر ہوا ہے۔
تاہم ملک کےچند باقی ماندہ قصبوں کا کنٹرول قذافی کے حامیوں سے چھڑانے کے لیے جاری لڑائیوں کے باوجود لیبیا کے عبوری وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ ایک نئی حکومت کی تشکیل میں مصروف ہے۔
وزیرِاعظم محمد جبرائیل کا منگل کو نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نئی حکومت کا اعلان آئندہ سات سے 10 روز میں کردیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ 'عبوری قومی کونسل' وزارتوں کے لیے موزوں امیدواران کے ناموں کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے اور اس حوالے سے بھی فیصلہ کیا جارہا ہے کہ آیا ان تمام وزراء کی دارالحکومت طرابلس میں موجودگی ضروری ہے یا انہیں مغربی اور مشرقی لیبیا کے درمیان تقسیم کیا جائے۔
واضح رہے کہ کونسل کے اراکین اور رہنماؤں نے لیبیا میں جاری خانہ جنگی کے دوران ملک کے مشرقی شہر بن غازی کو اپنا مرکز بنائے رکھا ہے۔