امریکہ کی جنوبی ریاست مسیسپی سے تعلق رکھنے والے نفسیات کے طالب علم کو اپنی مینگتر کے ساتھ مل کر داعش میں شامل ہونے کی سازش اور اس مقصد کے لیے بیرون ملک سفر کی کوشش کرنے کےجرم میں آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
محمد دخلالا کی طرف سے شدت پسند تنظیم داعش میں شامل ہونے کی سازش کے اقبال جرم کی وجہ سے اسے 20 سال قید اور ڈھائی لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی تھی اور ساری عمر کے لیے ’’پروبیشن‘‘ کے سزا بھی دی سکتی تھی۔
تاہم عدالت نے انہیں پندرہ سال کی ’’پروبیشن‘‘ کی سزا سنائی ہے جس کا مطلب یہ کہ انہیں اپنی زندگی کا یہ عرصہ نگرانی اور کچھ کڑی شرائط کے تحت گزارنا پڑے گا۔
دخلالا کی منگیتر جیلن ینگ کو قبل ازیں رواں ماہ داعش میں شامل ہونے کی سازش میں ملوث ہونے کے بنا پر بارہ سال قید اور پندرہ سال پروبیشن کی سزا سنائی گئی تھی جب کہ انہیں اپنا نفسیاتی علاج کروانے کا بھی پابند کیا گیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق جیلن ینگ نے اس وقت اسلام قبول کیا تھا جب وہ مسیسپی کی اسٹیٹ یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھی اور وہ دخلالا کو بھی اپنے منصوبے میں شامل ہونے کے لیے تیار کرتی رہیں تاہم استغاثہ کا کہنا ہے کہ بالآخر وہ اپنی کوشش میں کامیاب ہو گئی اور دخلالا ان کے منصوبے میں شامل ہونے پر تیار ہو گیا۔
جیلن اور دخلالا کو اگست 2015 میں مسیسپی کے ایئر پورٹ سے اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ استنبول روانہ ہونے والے تھے۔ انہوں نے ترکی میں شادی کرنے کا پروگرام بنا رکھا تھا اور اس کے بعد یہ دونوں نے ہنی مون منانے کے بہانے شام جانے کا ارادہ رکھتے تھے۔
دوسری طرف بدھ کو ہی امریکہ کے محکمہ انصاف نے 20 سالہ محمد امین علی روبل پر شدت پسند تنظیم داعش کو مالی معاونت فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔ ان کا تعلق امریکی کی شمالی ریاست منیسوٹا سے بھی رہ چکا ہے۔
ان پر الزام ہے کہ انھوں نے منیاپلس میں 2007 میں ایک پل گرنے کے مہلک واقعہ کے قانونی تصفیہ سے حاصل ہونے والی رقم کو دو سال قبل شام کے سفر کے لیے استعمال کرنے کا پروگرام بنایا تھا۔
انھیں ان دیگر افراد کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے بعد شناخت کیا گیا جو مبینہ طور پر اس سازش میں شامل ہونے کا تاثر دیتے تھے تاہم درحقیقت وہ وفاقی تحقیقاتی اداروں کے ساتھ تعاون کر رہے تھے۔ ان افراد کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ شام میں شدت پسند تنظیم داعش کی طرف سے لڑائی میں شامل ہیں۔