روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اس مہینے کے شروع میں شام کے ایک فضائی مرکز پر امریکی میزائل حملے سے روسی فورسز کے لیے خطرات پیدا ہوئے تھے جس کے نتیجے میں ماسکو کو اپنی فورسز کے دفاع کے لیے مزید اقدامات کرنے پڑے۔
ماسکو میں سیکیورٹی کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے شوئیگو نے روسی موقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ امریکہ نے وہ فضائی حملے جس کے متعلق واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ان کے بقول شام کی فورسز کی جانب سے مہلک کیمیائی ہتھیاروں کے جواب میں کیا گیا تھا ، بین الاقوامی قوانین کی شدید خلاف ورزی تھی۔
امریکی عہدے داروں نے اس وقت کہا تھا کہ انہوں نے روسی فورسز کو حملے سے قبل از وقت آگاہ کر دیا تھا۔اس حملے کے دوران کوئی روسی اہل کار زخمی نہیں ہوا تھا۔
سیٹلائٹ کی تصاویر یہ ظاہر کرتی ہیں اس ہوائی اڈ ے پر ماسکو کے جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر رکھے گئے جن کا مقصد اسلامک اسٹیٹ اور دوسرے عسکری گروپوں کےخلاف شام کی حکومت کی مدد کرنا تھا۔
روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے کہا کہ واشنگٹن کی اس کارروائی نے ہمارے فوجیوں کی زندگی کے لیے خطرات پیدا کیے جوشام میں دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی اس کارروائی نےہمیں اپنے فوجیوں کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کرنے پر مجبور کیا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ مزید اقدامات کیا ہیں۔
روس کی وزارت دفاع نے امریکی فضائی حملے کے بعد کہا تھا کہ شام کے فضائی دفاع کے نظام کو مضبوط بنایا جائے گا جب کہ روس کے وزیر اعظم دیمیری میدویدف نے شکائتاً کہا تھا کہ یہ حملہ روس کی افواج کے ساتھ امریکی مڈھ بھیڑ سے محض اقدام کی دوری پر تھا۔