امریکہ میں کرسمس کا تہوار صرف عیسائیوں ہی کے لیے مخصوص نہیں رہا، بلکہ تمام عقائد کے لوگ اس دن کو تعطیل کے طور پر مناتے ہیں۔
امریکہ میں آباد بعض مسلمان بھی کرسمس کی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں۔ نمازیخا خاندان بھی ایک ایسا ہی مسلمان گھرانہ ہے جو کرسمس کے موقع پر اپنے پورے گھر کو سجاتے ہیں۔
ثمن نمازیخا اور ان کی اہلیہ فاطمہ مختاری ایرانی نژاد مسلمان ہیں۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ خود کو مسلمان اور ایرانی سمجھنے کے ساتھ ساتھ امریکی بھی سمجھتے ہیں اور اسی جذبے سے کرسمس کا اہتمام کرتے ہیں۔
دونوں میاں بیوی اپنی شادی کے بعد سے کرسمس مناتے آرہے ہیں۔ ان کے بقول، "ہم اس دن خوب مزے کرتے ہیں، خوشیاں مناتے ہیں اور گھر سجاتے ہیں"۔
ایسا ہی ایک مسلم گھرانہ پاکستانی نژاد امریکی تہمینہ خان کا بھی ہے جنہوں نے سب سے پہلے اپنے بچوں کی خوشی کے لیے کرسمس کے موقع پر اپنے گھر کو سجانا شروع کیا اور اب یہ عمل ان کے گھرانے کی ایک روایت بن چکا ہے۔
تہمینہ کہتی ہیں، "یہ ایک تہوار ہے۔ لہذا ہمیں دیگر امریکیوں کی طرح اسے منانا اچھا لگتا ہے۔ اس دن کی خوشیوں میں دوسروں کو شریک کرنا اور تحائف دینا ایک اچھا رواج ہے اور ہمیں یہ سب کچھ کرکے خوشی ہوتی ہے"۔
تہمینہ اس دن نہ صرف اپنے بچوں کو تحائف دیتی ہیں بلکہ اس موقع پر دعوتیں بھی کرتی ہیں جن میں کئی مسلمان بھی شریک ہوتے ہیں۔
تہمینہ کی کرسمس دعوت میں شرکت کرنے والوں میں سارہ خان بھی ہیں جو خود بھی کرسمس کے موقع پر اپنا گھر کی آرائش کرتی ہیں۔
لیکن سارہ کا کہنا ہے کہ ان کی اس سرگرمی کو ان کے بعض دوست ناپسند بھی کرتے ہیں۔
"بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مسلمانوں کو کرسمس نہیں منانی چاہیے کیوں کہ یہ ہمارا مذہبی تہوار نہیں ہے۔ حالاں کہ، اگر دیکھا جائے تو یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا جنم دن ہے اور چوں کہ ہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بھی ایمان رکھتے ہیں لہذا میرے خیال میں اس دن کو منانے میں کوئی قباحت نہیں"۔
لیکن لاس اینجلس کی 'شاہ فہد مسجد' کے ترجمان عثمان مدح کا کہنا ہے کہ کسی پیغمبر کو ماننے اور ان سے منسوب ایام منانے میں ایک بہت باریک سا فرق ہے جسے مدِ نظر رکھنا چاہیئے۔
ان کے بقول، "مسلمان حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھی مانتے ہیں۔ اور جب ہم کہتے ہیں کہ ہم 'مانتے' ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارا ایمان ہے کہ وہ اسلام کے پیغمبر تھے۔ لیکن کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ کتنے مسلمان حضرت موسیٰ علیہ السلام سے منسوب یہودیوں کے تہوار بھی مناتے ہیں؟"
عثمان کہتے ہیں کہ کرسمس منانے والے مسلمانوں کو اپنے اس عمل کی مذہبی توجیہ تلاش نہیں کرنی چاہیئے اور اپنی تفریح اور ہلے گلے میں بھی اسلام اور عیسائیت کے فرق کو ملحوظ رکھنا چاہیئے۔
وہ کہتے ہیں کہ کرسمس منانے والے امریکی مسلمان تعداد میں بہت کم ہیں اور ان کے اس عمل کا بھی بیشتر انحصار ان کی عمر اور صحبت پر ہوتا ہے۔
لیکن کرسمس کے لیے اپنے گھر کی آرائش میں مصروف ولی خان اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ اُن کے بقول، وہ جتنے بھی امریکی مسلمانوں سے واقف ہیں وہ سب کرسمس مناتے ہیں۔
ولی کا کہنا ہے کہ کرسمس منانے والے اُن کے تمام مسلمان واقف کارپختہ عقیدے کے مالک ہیں، لیکن ساتھ ساتھ وہ اپنے دیگر ہم وطنوں کی ثقافت سے بھی خود کو ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں۔