رسائی کے لنکس

سوزن رائس قومی سلامتی کی مشیر تعینات


سوزن رائس
سوزن رائس

رائس ایک ’دلیر‘ اور ’معاملہ فہم‘ محبِ وطن ہیں، جو اِس بات کا ادراک رکھتی ہیں کہ امریکی قیادت کا کوئی متبادل نہیں۔ وہ خوب جانتی ہیں کہ امریکہ کو اپنی طاقت کا استعمال سمجھ داری اور دھیان سے کرنا ہے: صدر اوباما

صدر براک اوباما نے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سوزن رائس کو مشیر برائے قومی سلامتی نامزد کردیا ہے، اور وہ ٹام ڈونیلون کی جگہ لیں گی۔ اِس بات کا اعلان صدر نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک خصوصی تقریب میں کیا۔

اپنی تقریر میں، مسٹر اوباما نے کہا کہ رائس ایک ’دلیر‘ اور ’معاملہ فہم‘ محبِ وطن ہیں، جو اِس بات کا ادراک رکھتی ہیں کہ امریکی قیادت کا کوئی متبادل نہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ، ’وہ خوب جانتی ہیں کہ امریکہ کو اپنی طاقت کا سمجھ داری اور دھیان سے استعمال کرنا ہے‘۔

مسٹر اوباما نے کہا کہ امریکی عوام ڈونیلون کے ’تہہ دل سے مشکور ہیں‘ کہ اُنھوں نے ’عراق کی جنگ کو ختم کرنے، القاعدہ کے دہشت گرد کو ڈھونڈ نکالنے اور ہلاک کرنے اور امریکہ کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے میں کردار ادا کیا‘۔

رائس، ٹام ڈونیلون کی جگہ لیں گی، جو جولائی کے اوائل میں اپنا عہدہ چھوڑنے والے ہیں۔ جب سے صدر اوباما نے عہدہ سنبھالا ہے، ڈنیلون خارجہ پالیسی پر اُن کے کلیدی مشیر رہے ہیں۔

صدر نے ایک سابق صحافی اور پروفیسر سمنتھا پاور کو رائس کی جگہ اقوام متحدہ میں امریکہ کے سفیر کے طور پر نامزد کیا ہے۔ سینیٹ اُن کی نامزدگی کی توثیق کرے گی۔

صدر اوباما کی بااعتماد ساتھی سمجھی جانے والی سوزن رائس کو لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر ہونے والے ہلاکت خیز حملے کے معاملے پر کانگریس میں ریپبلکنز کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انھوں نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ یہ حملے اچانک رونما ہوئے تھے، جب کہ یہ بات بعدازاں غلط ثابت ہوئی۔

رائس کو ہلری کلنٹن کی جگہ متوقع وزیرخارجہ کے طور پر بھی دیکھا جارہا تھا، لیکن انھوں نے ریپبلکنز کی طرف سے تنقید کے بعد خود کو اس دوڑ سے علیحدہ کرلیا تھا۔

قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے کی سینیٹ سے توثیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔
XS
SM
MD
LG