واشنگٹن —
جرمن چانسلر آنگلا مرخیل کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے امریکی صدر براک اوباما پر یہ بات واضح کر دی ہے کہ اتحادیوں کے درمیان جاسوسی کا معاملہ قابلِ قبول نہیں۔
اُنھوں نے یہ بات یورپی یونین کے 28 ممالک کے قائدین کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز آمد پر کہی۔
مز مرخیل نے کہا کہ اُنھوں نے بدھ کے روز ٹیلی فون گفتگو میں مسٹر اوباما سے کہا کہ، ’دوستوں کے درمیان جاسوسی کسی طور قابل قبول نہیں۔‘
اُن کے بقول، ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہم اپنے اتحادیوں اور ساجھے داروں پر بھروسہ رکھیں، اور ایک بار پھر اس اعتماد کو قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
اِن الزامات کے منظر عام پر آنے کے بعد کہ قومی سلامتی کے امریکی ادارے نے چانسلر مرخیل کے موبائل فون کالز کی نگرانی کی ہے، دونوں سربراہان نے ایک دوسرے سے گفتگو کی۔
مسٹر اوباما نے مز مرخیل کو بتایا کہ اُن کی نگرانی نہیں کی جاتی، اور یہ کہ اُن کے پیغامات کو نہیں دیکھا جاتا۔
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں سربراہوں نے اپنے ملکوں اور اتحادیوں کی سلامتی اور اپنے شہریوں کی رازداری کےتحفظ کےلیے انٹیلی جنس تعاون کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔
اس سے قبل جمعرات کو، اس معاملے پرگفتگو کے لیے جرمنی کی وزارتِ خارجہ نے امریکی سفیر کو طلب کیا۔ متوقع طور پر آج ہی کےروز، وزیر خارجہ گوئدو ویسٹرویل امریکی سفیر، جان امرسن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
اوباما انتظامیہ اِن خبروں کی تردید کرتی آئی ہے کہ امریکہ انٹیلی جنس کی متعدد کارروائیوں میں ملوث رہاہے، ایسے میں جب اِن نئے انکشافات کے منظرِ عام پر آنے کےنتیجے میں، امریکہ کے خلاف شدید نکتہ چینی کی جاری ہے۔ اِن خبروں کی بنیاد ’این ایس اے‘ کے ایک سابق ٹھیکیدار، ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے افشا کی گئی خفیہ معلومات ہے، جو اِس وقت روس میں رہتے ہیں۔
اُنھوں نے یہ بات یورپی یونین کے 28 ممالک کے قائدین کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز آمد پر کہی۔
مز مرخیل نے کہا کہ اُنھوں نے بدھ کے روز ٹیلی فون گفتگو میں مسٹر اوباما سے کہا کہ، ’دوستوں کے درمیان جاسوسی کسی طور قابل قبول نہیں۔‘
اُن کے بقول، ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہم اپنے اتحادیوں اور ساجھے داروں پر بھروسہ رکھیں، اور ایک بار پھر اس اعتماد کو قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
اِن الزامات کے منظر عام پر آنے کے بعد کہ قومی سلامتی کے امریکی ادارے نے چانسلر مرخیل کے موبائل فون کالز کی نگرانی کی ہے، دونوں سربراہان نے ایک دوسرے سے گفتگو کی۔
مسٹر اوباما نے مز مرخیل کو بتایا کہ اُن کی نگرانی نہیں کی جاتی، اور یہ کہ اُن کے پیغامات کو نہیں دیکھا جاتا۔
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں سربراہوں نے اپنے ملکوں اور اتحادیوں کی سلامتی اور اپنے شہریوں کی رازداری کےتحفظ کےلیے انٹیلی جنس تعاون کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔
اس سے قبل جمعرات کو، اس معاملے پرگفتگو کے لیے جرمنی کی وزارتِ خارجہ نے امریکی سفیر کو طلب کیا۔ متوقع طور پر آج ہی کےروز، وزیر خارجہ گوئدو ویسٹرویل امریکی سفیر، جان امرسن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
اوباما انتظامیہ اِن خبروں کی تردید کرتی آئی ہے کہ امریکہ انٹیلی جنس کی متعدد کارروائیوں میں ملوث رہاہے، ایسے میں جب اِن نئے انکشافات کے منظرِ عام پر آنے کےنتیجے میں، امریکہ کے خلاف شدید نکتہ چینی کی جاری ہے۔ اِن خبروں کی بنیاد ’این ایس اے‘ کے ایک سابق ٹھیکیدار، ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے افشا کی گئی خفیہ معلومات ہے، جو اِس وقت روس میں رہتے ہیں۔