امریکہ میں جوہری سرگرمیوں کے منتظم ادارے نے تین عشروں کے تعطل کے بعد ملک میں نئے جوہری بجلی گھروں کی تعمیر کی منظوری دیدی ہے۔
بجلی کی پیداوار کے مقامی ادارے 'سدرن کمپنی' نے جنوبی ریاست جارجیا میں واقع 'واگٹیل' نامی اپنے بجلی گھر میں دو نئے جوہری ری ایکٹرز تعمیر کرنے کی اجازت مانگی تھی جسے 'نیوکلیئرریگولیٹری کمیشن (این آر سی)' نے جمعرات کو منظور کرلیا۔
واضح رہے کہ امریکہ میں اس وقت کل 104 جوہری ری ایکٹرز کام کر رہے ہیں اور ملک میں بجلی کی کل پیداوار کا 20 فی صد فراہم کرتے ہیں۔
اِس سے قبل 'این آر سی' نے آخری بار 1978ء میں جوہری بجلی گھر کی تعمیر کا لائسنس جاری کیا تھا جس کے ایک برس بعد امریکی ریاست پنسلوانیا کے علاقے 'تھری مائل آئی لینڈ' میں قائم جوہری بجلی گھر میں رونما ہونے والے ایک حادثے کے بعد عوامی فضا جوہری بجلی گھروں کی تعمیر کے حق میں نہیں رہی تھی۔
اس کے علاوہ معاشی بحران، جوہری بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں کمی کے سبب بھی نئے جوہری ری ایکٹرز کی تعمیر کے لیے دائر درخواستوں میں کمی آئی تھی جب کہ گزشتہ برس جاپان کے 'فوکو شیما جوہری بجلی گھر' کے حادثے کے بعد امریکی جوہری بجلی گھروں کی صنعت کو کڑی نگرانی اور جانچ پڑتال سے گزرنا پڑا تھا۔
'این آر سی' نے جن نئے ری ایکٹرز کی منظوری دی ہے ان کی تعمیری لاگت کا تخمینہ 14 ارب ڈالرز لگایا ہے اور وہ 2016ء اور 2017ء تک پیداوار شروع کردیں گے۔
نئے ری ایکٹرز کی منتظم کمپنی پہلے ہی مجوزہ تعمیرات کے لیے مختص زمین کی تیاری پر کئی لاکھ ڈالرز خرچ کرچکی ہے جہاں پہلے ہی کمپنی کے زیرِ انتظام دو دوسرے جوہری ری ایکٹرز بجلی پیدا کر رہے ہیں۔
امریکی محکمہ توانائی نے مذکورہ منصوبے کے لیے آٹھ ارب ڈالرز سے زائد کے ضمانتی قرضے کی منظوری دی ہے۔
دریں اثنا نو مختلف رضاکار تنظیموں نے نئے ری ایکٹرز کی تعمیر کے لائسنسوں کے اجراء کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔