امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے کیا گیا معاہدہ اس ضمن میں ماضی میں کی جانے والی "کسی بھی کاوش سے کہیں زیادہ ہے۔"
ہفتہ کو اپنے ہفتہ وار خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی صورت معاہدے سے روگردانی نہیں کر سکتا کیونکہ اس میں جانچ کا بہت جامع عمل وضع کیا گیا ہے۔
صدر نے کہا کہ اگر ایران معاہدے سے پھرتا ہے تو اس کی معیشت کو مخدوش کر دینے والی اقتصادی پابندیاں دوبارہ نافذ العمل ہو جائیں گی۔
اس معاہدے کے تحت ایران کو اپنے جوہری مواد کا 98 فیصد ملک سے نکالنا ہو گا۔
صدر کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے بغیر دنیا کو اس خطے میں ایک اور بڑی جنگ کا خطرہ لاحق ہوتا۔
ہفتہ کو ہی ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے معاہدے پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ دیگر معاملات میں تعاون کا اشارہ نہیں ملتا۔
عید کے موقع پر تہران میں اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش نہ کرنے کے عوض اقتصادی پابندیاں ہٹانے کا معاہدہ امریکہ کے ساتھ ایران کے معاملات میں ایک منفرد چیز ہے۔
انھوں نے امریکہ کو "مغرور" کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کبھی بھی "دشمنوں کے بے جا مطالبات" کے سامنے نہیں جھکے گا۔