امریکہ کے صدر براک اوباما شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو بین الاقوامی کنٹرول میں لیے جانے سے متعلق روس کی تجویز کا محتاط انداز میں خیر مقدم کرنے کے بعد منگل کو امریکی قانون سازوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔
مسٹر اوباما شام کے خلاف فضائی کارروائی پر قانون سازوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہے ہیں، لیکن پیر کو ان کا کہنا تھا کہ وہ شام کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے باز رکھنے کے لیے فوجی کارروائی کی نسبت سفارتکاری کو ’’اولین ترجیح‘‘ دیتے ہیں۔
پیر کو مختلف ٹی وی انٹرویوز میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ انھیں معلوم ہے کہ امریکیوں کی اکثریت شام پر فوجی کارروائی کے خلاف ہے اور وہ اس معاملے پر منگل کو خطاب بھی کریں گے۔
انھوں نے اعتراف کیا کہ محدود فوجی کارروائی سے متعلق ایک قرارداد کی منظوری کے لیے انھیں قانون سازوں کی قابل ذکر حمایت شاید حاصل نہ ہوسکے۔ سینیٹ کی قرارداد کے تحت مسٹر اوباما کو 90 روز تک کارروائی جاری رکھنے کی اجازت ہو گی لیکن اس میں زمینی فوج کے حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
سینیٹ میں ابتدائی ووٹنگ بدھ کو ہونا تھی لیکن اکثریتی رہنما ہیری ریڈ نے اسے پیر تک موخر کر دیا تاکہ روس کی پیش کردہ نئی تجویز پر غور کے لیے مزید وقت مل سکے۔
مسٹر اوباما شام کے خلاف فضائی کارروائی پر قانون سازوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہے ہیں، لیکن پیر کو ان کا کہنا تھا کہ وہ شام کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے باز رکھنے کے لیے فوجی کارروائی کی نسبت سفارتکاری کو ’’اولین ترجیح‘‘ دیتے ہیں۔
پیر کو مختلف ٹی وی انٹرویوز میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ انھیں معلوم ہے کہ امریکیوں کی اکثریت شام پر فوجی کارروائی کے خلاف ہے اور وہ اس معاملے پر منگل کو خطاب بھی کریں گے۔
انھوں نے اعتراف کیا کہ محدود فوجی کارروائی سے متعلق ایک قرارداد کی منظوری کے لیے انھیں قانون سازوں کی قابل ذکر حمایت شاید حاصل نہ ہوسکے۔ سینیٹ کی قرارداد کے تحت مسٹر اوباما کو 90 روز تک کارروائی جاری رکھنے کی اجازت ہو گی لیکن اس میں زمینی فوج کے حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
سینیٹ میں ابتدائی ووٹنگ بدھ کو ہونا تھی لیکن اکثریتی رہنما ہیری ریڈ نے اسے پیر تک موخر کر دیا تاکہ روس کی پیش کردہ نئی تجویز پر غور کے لیے مزید وقت مل سکے۔