امریکی صدر کی نائب معاون اور نیشنل سکیورٹی کونسل کی سینئر ڈائریکٹر برائے جنوبی و وسطی ایشیا لیزا کرٹس نے حکومتِ پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر حقانی نیٹ ورک اور دوسرے دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے مسئلے پر توجہ دے۔
پاکستان کے دو روزہ دورے کے اختتام پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں لیزا کرٹس نے عالمی برادری کے ان دیرینہ خدشات کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ اور دہشت گرد گروہوں کی فنڈنگ روکنے کے نظام کے نفاذ میں خامیاں پائی جاتی ہیں۔
اپنے اس دورے کے دوران لیزا کرٹس نے خارجہ سیکریٹری تہمینہ جنجوعہ، وزیرِ داخلہ احسن اقبال اور چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹننٹ جنرل بلال اکبر سے ملاقاتیں کیں۔
منگل کو اسلام آباد کے امریکی سفارت خانے سے جاری بیان کے مطابق لیزا کرٹس نے پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کے دوران کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ نئے تعلقات کی جانب گامزن ہونا چاہتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ نئے تعلقات کی بنیاد اس عزم پر ہونی چاہیے کہ پاکستان اور امریکہ مل کر اُن سب دہشت گرد گروہوں کو شکست دیں گے جو علاقائی استحکام و سلامتی کے ساتھ ساتھ افغانستان کے پُرامن مستقبل کے مشترکہ خواب کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
اعلیٰ امریکہ عہدیدار نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کی نمایاں قربانیوں کا اعتراف کیا اور اِس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا کے بارے میں امریکی حکمتِ عملی ایک مستحکم اور پُر امن افغانستان کے قیام کے مواقع کی عکاسی کرتی ہے جو افغان پناہ گزینوں کی باعزت وطن واپسی، جنوبی ایشیا میں داعش کو شکست دینے اور پاکستان اور امریکہ کے لیے مشترکہ خطرہ بنے ہوئے دہشت گردوں کے خاتمے میں مددگار ثابت ہو گا۔
اُدھر پاکستانی وزارتِ داخلہ سے جاری بیان کے مطابق امریکی وفد سے ملاقات میں وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ میں ہم آہنگی دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے ضروری ہے۔
تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوریوں کی وجہ اب بھی دہشت گردی کے انسداد کے لیے کوششوں کے معاملے پر اختلاف ہے۔
پاکستان کے وزیرِ داخلہ نے امریکی عہدیدار لیزا کرٹس سے ملاقات میں کہا تھا کہ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کا خواہاں ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی کمر توڑی جا چکی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ باہمی احترام پر مبنی تعلقات سے پاکستان اور امریکہ، خطے میں امن کے لیے کام کر سکتے ہیں۔